ایک نیوز نیوز: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے کہا ہے کہ یمن میں تقریباً 8 سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران اب تک 11 ہزار سے زیادہ بچے ہلاک یا معذور ہو چکے ہیں۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یونیسف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن میں جنگ کے باعث مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان تقریبا تین ہزار 774 بچے ہلاک اور 7 ہزار 245 بچے معذور ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ تقریباًً 22 لاکھ یمنی بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان میں سے ایک چوتھائی کی عمر 5 سال سے کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنگ کے باعث ہزاروں بچے اپنی جانیں گوا چکے ہیں اور لاکھوں قابل علاج بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان 3 ہزار 904 نوجوان لڑکوں کو جنگ میں لڑنے کی غرض سے بھرتی کیا گیا۔
یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہےکہ 17.8 ملین سے زیادہ یمنی محفوظ پانی، اور حفظان صحت کی سہولیات سے محروم ہیں۔
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کے معاہدے کی تجدید کا کی جائے، جو اپریل سے اکتوبر تک نافذالعمل رہا۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کی تجدید انسانی امداد پہنچانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یمن کے بچوں کا اچھا مستقبل چاہتے ہیں تو پھر فریقین، عالمی برادری اور تمام بااثر عناصر کو بچوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کی مدد کرنے کی یقین دہانی کرانی ہوگی۔