ایک نیوز نیوز: 23 جون 2021 کو جوہر ٹاؤن لاہور دھماکے میں بھارتی ایجنسی ’را‘ ملوث نکلی ۔کئی ملزمان کو گرفتار کرلیاگیا۔ بھارتی ایجنٹس کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے ریڈ وارنٹ بھی جاری کر دیئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ کاکہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے لائے جائیں گے۔ ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ پنجاب عمران محمود کے ساتھ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ کاکہنا تھا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔دہشت گردی کی ہر شکل میں کہیں نہ کہیں بھارت کا عمل دخل نظر آتا ہے، بھارت کی کارروائیاں دشمن ملک سے بھی آگے جاچکی ہیں۔ ملک کا کوئی طبقہ ایسا نہیں جس نے قربانی نہ دی ہو، دہشت گردوں کی جانب سے مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر اہم عمارتوں کونشانہ بنایاگیا، پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے۔ بھارت کا چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب کریں گے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے اس کیس کو عالمی برادری کے سامنے پیش کریں گے۔ اقوام متحدہ میں بھی اس واقعے کو اٹھایا جائے گا۔
ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ پنجاب عمران محمود کا کہنا تھا کہ جوہر ٹاؤن بم دھماکے میں 23 جون 2021 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ایک گاڑی میں 200 کلو گرام بارودی مواد رکھ کر دھماکا کیا گیا تھا، اس واقعے کی کسی بھی دہشت گرد گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
عمران محمود کاکہنا تھا کہ دھماکے میں ملوث مرکزی ملزم کا را سے رابطہ تھا۔جوہر ٹاؤن دھماکے کے ملزم نے ڈیٹونیٹر کی تیاری کی ویڈیو بھی بنائی تھی ۔دھماکے کا مرکزی ملزم سمیع الحق 2012 سے را کا ایجنٹ تھا؎مرکزی ملزم سمیع الحق کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔نوید اختر پہلا مہرہ تھا جس سے تمام کھیل شروع ہوا ،۔مرکزی ملزم سمیع الحق کے برادر نسبتی کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔نوید اختر نے مقام کی مکمل ریکی کی تھی ، دیگر ٹارگٹ کی بھی ریکی کی۔را کے ایجنٹ سمیع الحق کی گرفتاری سے تمام چیزیں واضح ہو گئیں۔بھارت نے دہشتگردی کیلئے ایک ملین ڈالر دئیے ، تمام کڑیاں مل چکی ہیں ۔را کے ایجنٹ سنجے کمار سے پتہ چلا بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے۔دھماکے میں ملوث تمام ملزموں کے ریڈ وارنٹس حاصل کر رہے ہیں۔