ایک نیوز نیوز: نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے ایک نئے قانون کی منظوری دی ہے، جس کے تحت مستقبل کی نسلوں کے لیے سگریٹ خریدنا قانونی طور پرناممکن بنانا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اس قانون کے تحت 14 سال یا اس سے کم عمر کے افراد کے لیے زندگی بھر کے لیے سگریٹ خریدنا ناممکن ہو جائے گا۔ نئے قانون کے مطابق یکم جنوری 2009 یا اس کے بعد پیدا ہونے والے افراد کو کبھی بھی تمباکو فروخت نہیں کیا جائے گا۔
اس قانون کو بنانے کا مقصد 2025 تک نیوزی لینڈ کو سموک فری ملک بنانا ہے۔اس بل کا نفاذ 2023 سے ہوگا اور اس میں صرف تمباکو مصنوعات کو ہدف بنایا گیا ہے، جبکہ ای سگریٹس کا استعمال بدستور قانونی رہے گا۔
یعنی 50 سال بعد بھی کوئی فرد نیوزی لینڈ میں سگریٹ خریدنے کی کوشش کرے گا تو اسے اپنے شناختی کارڈ سے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ کم از کم 63 سال کا ہے۔
طبی حکام کا خیال ہے کہ اس قانون کی منظوری کے بعد بہت جلد نیوزی لینڈ کو تمباکو نوشی سے پاک ملک بنانے کا مقصد حاصل ہوسکے گا۔
نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار میں ڈرامائی حد تک کمی کی جائے گی جبکہ ان کی فروخت عام دکانوں کی بجائے مخصوص ٹوبیکو اسٹورز پر ہوگی۔
نیوزی لینڈ کی ایسوسی ایٹ وزیر صحت عائشہ ورال نے پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی منظوری سے ہزاروں افراد زیادہ لمبی اورصحت مند زندگی گزار سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں جیسے کینسر، ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت دیگر پرخرچ ہونے والے اربوں ڈالرز بچ سکیں گے.
عائشہ ورال نے مزہد کہا کہ ایسی پراڈکٹ کو فروخت کی اجازت دینے کی کوئی اچھی وجہ نظر نہیں آتی جس کو استعمال کرنے والے 50 فیصد افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد ہم مستقبل میں اس لت کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
اس قانون کے حق میں 76 ووٹ ڈالے گئے جبکہ پارلیمان کے 43 اراکین نے اس کی مخالفت کی۔