ڈائٹنگ کے بغیر وزن کم کرنے کا آسان طریقہ

weight loss without dieting
کیپشن: weight loss without dieting
سورس: google

ایک نیوز نیوز: وزن کم کرنے کی خواہش لڑکیوں میں زیادہ ہوتی ہے خصوصاً ان لڑکیوں میں جن کی شادی ہونے والی ہوتی ہے تاکہ شادی کے دن زیادہ پُرکشش نظر آئیں لیکن اب لڑکے بھی پیچھے نہیں رہے کوئی شک ہے تو شہر میں روز بروز بڑھتے ڈائٹنگ سنٹر اور کلینکس کی تعداد دیکھ لیں۔

لیکن وزن کم کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ سب کی جسامت اور چال ڈھال، کھانے پینے کے انداز اور ہضم کرنے کی طاقت یکساں نہیں ہوتی یہی وجہ ہے کہ وزن کچھ لوگوں کا جلدی ہی کم ہو جاتا ہے اور کچھ لوگ اس کو کم کرنے میں سالوں گزار دیتے ہیں۔ بہرحال آج ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں ایک ایسی جڑی بوٹی کے بارے میں جس کا استعمال آپ کا وزن بھی کم کرے گا اور دیگر مسائل کو بھی حل کرنے میں مدد دے گا۔
  برسوں سے شفا بخش اثرات کی حامل دیسی جڑی بوٹیاں عوام میں مقبول ہیں۔ وزن کم کرنے والی  اس جڑی بوٹی کا نام ہے فلفل دراز۔ یہ آپ کو کسی بھی پنساری کی دکان پر آسانی سے مل جائے گی اور یہ زیادہ مہنگی بھی نہیں ہے۔ اسے لونگ پیپر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دکھنے میں لمبی سی ہوتی ہے جو کالی مرچ کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ اس کا ذائقہ کڑوا اور ترش سا ہوتا ہے۔
استعمال کیسے کریں:
اس کو اچھی طرح باریک پیس کر پاؤڈر تیار کرلیں۔ گرم پانی کے ساتھ پھانکنا فائدے مند ہے۔
فائدے:
وزن کم:فلفل دراز وزن کم کرنے میں بہت زیادہ مفید سمجھی جاتی ہے ۔اس کو 3 ماہ مستقل استعمال کریں اگر وزن میں کمی پائیں تو مزید استعمال کریں ورنہ اس کا استعمال ترک کردیں۔
کون استعمال نہ کرے؟
وزن کم کرنے کی خواہشمند خواتین اگر بچوں کو دودھ پلاتی ہیں یا حاملہ ہیں تو وہ اس کو ہر گز استعمال نہ کریں یہ ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لئے غیر مناسب ہے۔
نیند نہ آئے تو:
اگر آپ ان لوگوں میں سے ہیں جن کو نیند نہ آنے کی بیماری انسومنیا ہے تو آپ اس جڑی بوٹی کو سونے سے 1 گھنٹے قبل استعمال کیجیے۔
پھیپھڑوں کی بیماری:
پھیپھڑوں کی تکلیف، سانس کی بیماری اور دمے کے مرض میں اس کا استعمال مفید ہے۔
فائدہ مند کیوں ہے؟
فلفل دراز میں ایک کیمیائی مادہ پائپرائن، سائیکلوورائین اور سسٹوپلوکراین پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ انسانی جسم کے لئے فائدے مند ہے۔
 یہ معلومات عوام کے فائدے کے لئے شائع کی جارہی ہیں تاہم کسی بھی بیماری میں مبتلا افراد استعمال سےپہلے اپنے معالج سے مشورہ کرلیں۔