ایک نیوز: حافظ نعیم الرحمن کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اگر ریٹ بڑھایا جائے گا تو ایکسپورٹرز کیسے آئیں گے ، انکم پر ٹیکس ہونا چاہئے، ٹیکس نیٹ بڑھانے پر کسی کو اعتراض نہیں ہے، حکومت کو نوجوانوں کی نفسیات کو سمجھنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی آگے نہیں بڑھ سکتا، کوئی مستقبل نہیں بنا سکتا ،کوہاٹ میں گیس کی معقول ایکسپلوریشن ہوئی ہے اگر حکمران اقدامات اٹھاتے تو گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا نہ ہوتا ، ایران گیس پائپ لائن پر کام ہوا تو ہماری گیس کی ضرورت پوری ہوجائے گی ،ایران گیس پائپ لائن پاکستان کی فوری ضرورت ہے گیس ایکسپلوریشن کا پراسز تیز رفتاری سے جاری رکھنا چاہئے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں بدامنی ہے، سندھ میں ڈاکو راج قائم ہے ، پنجاب کے حالات بھی پہلے سے بد تر ہے، ملک میں74فی صد افراد آمدنی کے مطابق اخراجات پورے نہیں کرسکتے،80فی صد نوجوان اس ملک میں نہیں رہنا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو بہتر کرے ،عوام پر ٹیکسز عائد کیے جارہے ہیں، تاجر اور صنعت کاروں شکایات ہے، ہماری ایکسپورٹ بھی متاثر ہورہی ہے ،ایف بی آر ٹیکس کو بڑھانے کے بجائے کرپشن کو بڑھا رہا ہے،بارڈرز کے ذریعے سمگلنگ سے ڈھائی سو ارب کا نقصان ہورہا ہے، فیض حمید کے مسئلے پر بات نہیں کرنا چاہتایہ فوج کا انٹرنل معاملہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس دنیا کو دینے کیلئے بہت کچھ موجود ہے، گورننس اور ایمانداری نہیں ہوگی تو بوجھ عوام پر پڑے گا، ہم نے دھرنا میں امن کو برقرار رکھا، اگر حکمران طبقے نے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا تو باہر نکلیں گے ،لوگ جماعت اسلامی کیساتھ کھڑے ہیں ، جماعت اسلامی اس وقت لوگوں کی آخری امید ہے۔