ایک نیوز: غیرسرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے ملک کی 15ویں قومی اسمبلی سے متعلق کارکردگی رپورٹ جاری کردی ہے۔
فافن کی رپورٹ کے مطابق معاشی، سیاسی، عدالتی اور آئینی بحران کے باجود اسمبلی نے اپنی مدت مکمل کرنے میں دباؤکا مقابلہ کیا اور قانون سازی میں سابقہ تین اسمبلیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
فافن کے مطابق قومی اسمبلی نے سابقہ اسمبلی کے 205 قوانین کے مقابلے میں 322 قانون منظورکیے، قومی اسمبلی میں پہلی مرتبہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی،54 فیصد قانون سازی مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت کے 16 ماہ میں کی گئی۔
قومی اسمبلی نے 52 اجلاسوں میں 442 ورکنگ دنوں میں 1310 گھنٹے47 منٹ کام کیا، اسد قیصرنے 40 اور قاسم سوری نے37 فیصد اجلاسوں کی صدارت کی، راجہ پرویز اشرف نے 53 اور زاہد اکرم درانی نے 29 فیصد اجلاسوں کی صدارت کی، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بطور وزیراعظم 9 فیصد اور شہباز شریف نے17 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی۔
شہباز شریف نے بطور قائد حزب اختلاف 27 اور راجہ ریاض نے 40 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی، قومی اسمبلی اجلاسوں میں حاضری کی شرح پہلے سال 73 فیصد تھی،قومی اسمبلی اجلاسوں میں آخری سال حاضری کی شرح کم ہوکر 34 فیصد رہ گئی، قومی اسمبلی اجلاس میں 131 بارکورم کی نشاندہی کی گئی، قومی اسمبلی اجلاس کےدوران 74 بار مظاہرے کیےگئے، سب سے زیادہ ترمیمی بل اعلیٰ تعلیم اور ریسرچ سے متعلق تھے۔
معیشت،تجارت، ایف اے ٹی ایف اور ٹیکس امور پر تیسرے نمبر پر قانون سازی ہوئی، انصاف سے متعلق بھی قومی اسمبلی میں ترجیحی قانون سازی ہوئی،قومی اسمبلی نے چند جرائم کے لیے سزائے موت بھی ختم کی۔
58 بل پیش ہونے کے دن یا 3 روز کے اندر منظور کرائےگئے، قومی اسمبلی نے 152 قراردادیں منظور کیں، قومی اسمبلی میں 9 ہزار 765 سوالات، 423 توجہ دلاؤ نوٹس اٹھائے گئے،7 ممبران اسمبلی نے نہ کوئی ایجنڈا پیش کیا نہ بحث میں شریک ہوئے، ان میں 4 پی ٹی آئی، 2 پیپلز پارٹی اور ایک مسلم لیگ ن کے رکن تھے، مسلم لیگ ن کی بیگم طاہرہ بخاری نے سب سے زیادہ 98 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی، پیپلز پارٹی کے نوابزادہ افتخار احمد نے 96 ، جماعت اسلامی کے مولانا اکبر چترالی 95 فیصد اجلاسوں میں حاضر رہے۔
مسرت مہیسر 94 فیصد، امجد فاروق 94، رانا شمیم 93، نثار چیمہ 92 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے، شاہدہ اختر علی 92، شمیم آرا 92، ندیم عباس 92 فیصد اجلاسوں میں حاضر رہے، بلاول بھٹو 23 فیصد، اسعد محمود 50 فیصد، امیر حیدر ہوتی 20 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے، طارق بشیر چیمہ 55، خالد مقبول 28، افضل ڈھانڈلا 59 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے، چیئرمین پی ٹی آئی قومی اسمبلی کے7 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے، شاہ محمود قریشی 30، غوث بخش مہر 56، خالد مگسی 74 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے، خواجہ آصف 68 فیصد، شاہ زین بگٹی 44 اور اختر مینگل 16 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے۔