ایک نیوز: نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ماحول میں موجود مائیکرو پلاسٹک دل کی بافتوں میں بھی داخل ہوسکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں محققین کی ٹیم نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ پلاسٹک کا استعمال صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے اور صحت کی مختلف حالتوں کو متاثر کرسکتا ہے۔
جیسے جیسے پلاسٹک انحطاط پذیر ہوتا ہے یہ مائیکرو اسکوپک بٹس بن جاتا ہے جسے مائیکرو پلاسٹک کہتے ہیں۔ یہ ذرات 5 ملی میٹر سے بھی چھوٹے ہوتے ہیں اور منہ، ناک اور پھیپھڑوں کے ذریعے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔
مزید برآں حالیہ تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ سانس کے ذریعے اندرون جسم میں جانے والے مائیکرو پلاسٹکس نظام تنفس میں جمع ہو سکتے ہیں اور یہ عمل صحت کے لیے خطرناک ہے۔
منہ، ناک اور پھیپھڑے ہوا میں موجود مائیکرو پلاسٹکس سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں، اس لیے یہ حیران کن نہیں ہے کہ محققین کو پلاسٹک کے ذرات نظام تنفس میں ملے اور یہی وجہ ہے کہ یہ ذرات نظام تنفس سے اندرونِ اعضاء میں منتقل ہوسکتے ہیں جیسے کہ دل۔
واضح رہے کہ پلاسٹک تقریباً ہر جگہ موجود ہے۔ اس کی ایجاد کے بعد سے، مینوفیکچررز نے اس مواد کو ایسی مصنوعات بنانے کے لیے استعمال کیا ہے جو زیادہ تر لوگ روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے مطابق، ان مصنوعات میں کاسمیٹکس اور ذاتی نگہداشت کی مصنوعات جیسے شاور جیل، لپ اسٹک اور موئسچرائزر شامل ہیں۔