ایک نیوز:جسمانی وزن میں اضافے کے بعد بیشتر افراد اس میں کمی لانے کی کوشش کرتے ہیں مگر انہیں یہ کام مشکل محسوس ہوتا ہے۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ آخر لوگوں کے لیے جسمانی وزن میں کمی لانا بہت مشکل کیوں ہوتا ہے، درحقیقت ہمارا دماغ ایسا کرتا ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ موٹاپے کے شکار افراد کے دماغوں میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جس کے باعث ان کے لیے یہ جاننا بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ پیٹ بھر گیا ہے یا نہیں۔
اس تحقیق میں 1351 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ان افراد کے دماغی اسکینز کرائے گئے جس میں دریافت ہوا ہے کہ موٹاپے کے شکار افراد میں کھانے کی خواہش کو کنٹرول کرنے والے دماغی حصے hypothalamus کا حجم کافی زیادہ تھا۔ان اسکینز سے عندیہ ملا کہ موٹاپے کے شکار افراد کے اس دماغی حصے کے لیے معدے سے پیٹ بھرنے کے سگنلز کو پکڑنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ وہ غذائیں جو آپ کے پھیپھڑوں کو دمہ جیسے مرض سے تحفظ فراہم کر سکتی ہیں۔
درحقیقت دماغی حصے کا حجم زیادہ ہونے کے باعث موٹاپے کے شکار افراد کے لیے ڈائیٹنگ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی وزن میں اضافے سے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اور اس کے باعث جسمانی وزن میں کمی لانا مشکل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ چکنائی والی غذاؤں کے استعمال سے ہمارے کھانے کی خواہش کنٹرول کرنے والے مرکز میں ورم متحرک ہوتا ہے، جس کے باعث وقت گزرنے کے ساتھ ہمارے لیے یہ جاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ پیٹ بھر چکا ہے۔خیال رہے کہ معدے سے متعدد ہارمون سگنلز دماغ تک پہنچتے ہیں جس سے ہمیں بھوک لگنے یا پیٹ بھرنے جیسے احساسات کا علم ہوتا ہے۔