ایک نیوز: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے رہنما سردار اختر مینگل نےمسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو خط لکھا جس میں انہوں نے گلے شکوں کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اختر مینگل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ میرا یہ خط 22 جولائی 2022 کےمیسج کا تسلسل ہے، جن مسائل کا ذکرمیں نے پہلےکیا تھا کاش اُن میں کمی آتی، آج بھی وہی بلوچستان وہی جبری گمشدگیاں ہیں۔سیاسی حل کے بجائے بندوق سے مسئلےکے حل کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم پر جو گزری یا گزر رہی ہے وہ ہماری قسمت ہے۔ حیرانی اس بات سے ہےجو آپ لوگوں پرگزری اُس سے ابھی تک سبق نہیں سیکھا۔
اختر مینگل نے اپنے خط میں لکھا کہ موجودہ حالات کا حل سیاست دانوں کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت سے تلاش کیا جا رہا ہے۔ ہمیں جنرل ایوب سے جنرل مشرف تک کے مظالم اچھی طرح یاد ہیں لیکن آپ کی جماعت مشرف اور باجوہ کی سازشوں اور غیر آئینی اقدامات کو اتنی جلدی فراموش کر گئی۔ گوادر یونیورسٹی کے لاہور میں قیام کا اعلان کیا گیا اور گوادر ائیرپورٹ کا نام ایسے شخص کے نام کر دیا گیا جس سے شاید ہی بلوچستان کے لوگ واقف ہوں۔
اختر مینگل نے مردم شماری پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ گزشتہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی جو تقریباً 2کروڑ 24 لاکھ تھی اسے 73 لاکھ کم کر دیا گیا۔اہم فیصلوں میں اتحادیوں کو اعتماد میں نہ لینا بداعتمادی کو دوام بخشے گا۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا نگران وزیراعظم کیلئےایسے شخص کی نامزدگی کی گئی جس سے ہمارے لیے سیاست کے دروازےبندکر دیےگئے، آپ کے اس طرح کے فیصلوں نے ہمارے درمیان مزید دوریاں پیدا کر دیں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور سابق قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے نگران وزیراعظم کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما انوار الحق کاکڑ کا نام منظور کیا جس کی صدر پاکستان نے بھی منظوری دیدی ہے۔