ایک نیوز نیوز: وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب کیا ہے۔ انہوں نے قوم کو یوم آزادی کی مبارکباد دی۔ اس دوران ان کا کہنا تھا کہ اعتراف کرنا ہوگا کہ اپنی نئی نسل کو ہم وہ سب کچھ نہیں دے سکے جس کے وہ حقدار تھے۔
انہوں نے کہا کہ خود اعتمادی اور خود مختاری کے متزلزل ہونے کی وجہ سے بحرانوں کا سامنا ہے۔ علامہ اقبال نے سوئی ہوئی ملت میں یہی جذبہ جگایا تھا۔ لاکھوں قربانیوں کے بعد پاکستان حاصل کیا۔ قائداعظم کا عمل اور علامہ اقبال کی فکر ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ تعمیر پاکستان کے مشن کو ہماری قومی و سیاسی قیادت نے آگے بڑھایا۔ ہمارا قومی کردار جذبے، ہمت اور کچھ کر دکھانے سے عبارت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتشار اور نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیں۔ قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ گزشتہ کحکومھھحکومت کے پیدا کردہ معاشی بحران نے اس صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ مالی محتاجی جیسے ہماری قومی شناخت بن گئی ہے۔ بطور وزیراعظم ان کا تجربہ سب سے تلخ رہا ہے۔ مشکل فیصلے کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ 48 ارب ڈالر چھوڑا ہے۔ اس خسارے کو کم کرنے کے لیے ہمیں دوست ممالک اور آئی ایم ایف سے قرض لینا پڑا۔ کیا یہ حقیقی آزادی ہے۔ گزشتہ حکومت نے 20 ہزار ارب کا تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا۔ قرض کے سود کی ادائیگی بھی محال ہے۔ گندم میں خود کفیل تھے لیکن گزشتہ حکومت کی مجرمانہ غفلت سے گندم درآمد کررہے ہیں۔ پچھلی حکومت نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایل این جی کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ پچھلی حکومت نے کس کے اشارے پر سی پیک کو بند کیا اور پاکستان کو نقصان پہنچایا۔ کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کو بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی اور آج بطور وزیراعظم دوبارہ یہ پیشکش کررہا ہوں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ بحیثیت قوم درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں۔ قومی مفاد کو ذاتی عنا، ضد اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں۔ یاد رکھیں حقیقی سیاسی قیادت الیکشن پر نہیں آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے۔ بے رحم حقائق کا مقابلہ قومی اتفاق رائے اور پالیسیوں کے تسلسل سے ممکن ہے۔