ایک نیوز نیوز: ریسرچ کے مطابق مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں محبت کی تلاش میں جنوبی کوریا کا رخ کر رہی ہیں۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ مغرب سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں، جن کی عمریں 20 کی دہائی میں ہیں، اپنے جیون ساتھی تلاش کرنے کے لئے کیوں جنوبی کوریا آ رہی ہیں۔
پریشانی کی بات یہ ہے کہ یہ لڑکیاں سئیول میں یوتھ ہاسٹلز میں ٹھہرتی ہیں، اور ایشین ٹورسٹس کے برعکس سارا سارا دن کمروں میں پڑی کورین ڈرامے اور کلچرل پروگرامز دیکھتی ہیں۔
کوریا میں صنف اور نسل کی سیاست پر ریسرچ کرنے والے ایک ریسرچر کے مطابق یہ لڑکیاں نیٹ فلکس پر کورین ڈراموں اور کلچر پروگرامز میں پیش کئے گئے مردوں کے حسن اخلاق اور خوش لباسی سے متاثر ہو کر آ رہی ہیں۔
آٹھ ہاسٹلز میں شمالی امریکا اور یورپ سے آئی ہوئی 123 لڑکیوں کے انٹرویوز کرنے کے بعد ریسرچر نے یہ نتیجہ نکالا کہ ان لڑکیوں کا خیال ہے کہ کوریا سے تعلق رکھنے والے مرد مغربی ممالک کے مردوں سے زیادہ کلچرڈ ہیں۔ وہ گلیوں یا سڑکوں پر لڑکیوں کا مذاق نہیں اڑاتے، آوازے نہیں کستے، بلکہ خیال رکھتے ہیں۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی کورین مردوں کو دوسرے ممالک سے آئی خواتین کے ساتھ خوش وخرم دکھایا جا رہا ہے، جس سے کورین مردوں کا امیج بہتر نظر آ رہا ہے۔
کورین ٹی وی شوز کی مقبولیت کی وجہ سے یورپی خواتین ٹورسٹس کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2005 میں 23 لاکھ خواتین اور 29 لاکھ مرد کوریا آئے تھے، جبکہ 2019 میں ایک کروڑ خواتین اور 67 لاکھ مرد آئے۔