ایک نیوز نیوز: مقبوضہ کشمیر حکومت نے دہشت گردوں سے تعلق کے الزام پر حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے بیٹے اور حریت پسند رہنما بٹا کراٹے عرف فاروق احمد ڈار کی اہلیہ سمیت 10 ملازمین کو نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی آئین کے آرٹیکل 311 کے تحت کی گئی ہے۔ جس کے تحت حکومت بغیر کسی انکوائری کے اپنے ملازمین کو خدمات سے برخاست کر سکتی ہے۔ بٹاکراٹےعرف فاروق احمد ڈار کی اہلیہ اصابہ الارجمند خان جموں و کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروسز آفیسر تھیں۔ اسی طرح سید عبدالمعید جو محکمہ صنعت و تجارت میں انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ کام کر رہے تھے اور تنظیم حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے بیٹے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مزید برطرفیوں کے لئے مقبوضہ کشمیر حکومت ناقص کارکردگی کے اہلکاروں کی فہرست بھی تیار کر رہی ہے جموں و کشمیر انتظامیہ نے محکمہ ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ کے 8 ملازمین کو جموں و کشمیر سول سروسز ریگولیشنز، جموں و کشمیر کی محکمانہ کمیٹیوں کے آرٹیکل 226(2) کے تحت بدعنوانی کے الزام میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا حکم دیا۔
اس سے قبل بھی کئی افسران کو اینٹی کرپشن بیورو کی جانب سے تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں معطل بھی کیا گیا۔ جموں وکشمیر سیول سروسز ریگولیشنز، 1956 کا آرٹیکل 226(2) سرکاری ملازمین کو 22 سال کی اہلیت کی خدمت مکمل کرنے یا 48 سال کی عمر تک پہنچنے پر "عوامی مفاد" میں ریٹائر ہونے کی اجازت دیتا ہے۔
وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر اسٹیٹ ویجیلنس کمیشن ایکٹ 2011 کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔ ان میں کئی ایسے بیوروکریٹس بھی ہیں جنہیں غلط کاموں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے باوجود حکومت نے پوسٹنگ دی ہے۔