لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس انوار حسین نے درخواستگزار میاں منیب طارق کی درخواست پر سماعت کی، وفاقی حکومت کے لا افسر اور پنجاب حکومت کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر حسن خالد رانجھا پیش ہوئے۔ جسٹس انوار حسین نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں صوبہ پنجاب کی کتنی آبادی ہے؟ کتنے لوگ باجے بجاتے ہیں ؟
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو پانچ منٹ کیلئے چیف سیکرٹری بنا دیتا ہوں، تمام ڈی سی آپ کے انڈر ہونگے۔پھر آپ بتائیں لوگوں کو باجے بجانے سے کیسے روکتے ہیں۔ وکیل عدالت کو تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔جسٹس انوار حسین نے کہا کہ مفاد عامہ کی درخواستوں کا مذاق بنا دیا گیا، کیوں نہ عدالت کا قیمتی وقت ضائع کرنے پر آپ کو جرمانہ کیا جائے۔
دوسری جانب پولیس نے یوم آزادی پر طوفان بدتمیزی برپا کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لینے کیلئے حکمت عملی تیار کر لی ۔اب ون ویلرز کی موٹرسائیکل تیار کرنے والا مکینک بھی جیل کی ہوا کھائے گا،اس حوالے سے سٹی ٹریفک پولیس نے آگاہی اقدامات کرنا شروع کر دیئے، ٹریفک پولیس ورکشاپ اور موٹر مکینکس کو جشن آزادی کے پیش نظر تنبیہ کرنا شروع کر دیا۔