بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کے حملے ، مسلمانوں کے گھر فصلیں نذر آتش

fire in meeruth
کیپشن: fire in meeruth
سورس: google

 ایک نیوز :  بھارت میں انتہا پسند  ہندؤں کا میرٹھ کے گاؤں پلڑا  پردھاوا،  گھروں اور فصلوں کو جلا دیا گیا، لوگوں میں خوف و ہراس، مسلمان علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ پرتشدد ہنگامہ آرائی کے دوران نواب الدین کے گھر کو آگ لگا دی گئی اور مسجد میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ پولیس نے شرپسندوں کو روکنے کی کوشش کی تو ان کے ساتھ بھی بدسلوکی کی گئی۔

بتایا جاتا ہے کہ میرٹھ کے ہستیناپور علاقہ کے گاؤں پلڑا میں پردھان سے رنجش کی وجہ سے ایک نوجوان کا قتل ہو گیا، جس کے بعد فرقہ وارانہ تشدد کی آگ بھڑک اٹھی۔ ویشو نامی نوجوان کے قتل کے بعد پ میت کو آخری سفر پر لے جایا جا رہا تھا تو یاترا میں شامل لوگوں نے مسلمانوں کے گھروں پر حملہ کر دیا۔ ان کی فصلوں کو نذر آتش کر دیا۔ مجبوراً متعدد افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر یہاں سے چلے گئے۔ گاؤں میں بڑی تعداد میں پولیس تعیناتی کردی گئی ۔

اطلاعات کے مطابق 9 اپریل اتوار کو 21 سالہ ویشو کا شام 6 بجے کھیل کے میدان میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل میں شامل لوگ علی الاعلان یہ کہہ کر گئے کہ یہ گاؤں کے پردھان سے رنجش رکھنے کا نتیجہ ہے۔ قتل کے بعد پولیس نے  مقتول ویشو کے والد کی طرف سے گاؤں کے پردھان گجندر سنگھ، انس، عرافات، شاہ نظیر، اکرم اور کیف کے خلاف نامزد رپورٹ درج کی تھی۔ پولیس نے پردھان گجندر کو گرفتار کر لیا، جبکہ بقیہ ملزمان مفرور ہیں۔  تاہم ویشو کی  آخری رسومات کے دن ہی سلمانوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ فساد کے دوران خواتین اور بچوں نے گھنٹوں دہشت میں گزارے اور نامعلوم مقام پر چھپ کر رہے۔ اس کے بعد وہ گاؤں چھوڑ کر چلے گئے۔ بعد میں آئی جی اور ایس ایس پی نے آکر حالات کو قابو میں کیا۔

جن لوگوں نے گھروں اور فصلوں کو آگ لگائی، وہ میت میں شرکت کے لیے آئے تھے اور وہ سب باہر کے لوگ تھے۔

 پولیس نے  سمنت، اکشے، منیش، روہت، منگل، سشیل بھڑانہ، راجیش روہلا وغیرہ سمیت 150 کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔