قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی کا منی بل مسترد

قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی کا منی بل مسترد

ایک نیوز:قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں انتخابات کے لیے فنڈز دینے کا بل متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  رکن اسمبلی قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی  قائمہ کمیٹی   اور  سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ جس میں خیبرپختونخوا اور پنجاب میں الیکشن کروانے کیلئے فنڈنگ کی قانون سازی پر خزانہ کمیٹی میں بحث ہوئی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ  نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی عدم شرکت پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرمین خزانہ کمیٹی قیصر احمد شیخ نے بھہ وزیر خزانہ کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔  چیئرمین کمیٹی نے وزیر خزانہ کے نہ آنے پر کمیٹی کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی بھی دھمکی دیدی ہے۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ  ایسی کمیٹی کی سربراہی کا کیا فائدہ جس کو کوئی وقعت نہیں دی جاتی ہے۔چئیرمین کمیٹی  کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جب تک اسحاق ڈار اجلاس میں شرکت نہیں کرتے یہ حکومتی بل پاس نہیں کرنا چاہئے۔ دس سال میں منی بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں پیش نہیں ہوا ہے۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی  کے اجلاس میں بھی وزارتِ خزانہ نے پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی سے معذرت کرلی۔اجلاس میں وزیرِ مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے سخت پروگرام میں ہے، ہمیں فنڈز کی قلت اور بھاری خسارے کا سامنا ہے۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ہمارے پاس مختص بجٹ کے علاوہ اضافی فنڈز دستیاب نہیں ہیں، اضافی فنڈز فراہم کیے تو یہ آئی ایم ایف پروگرام سے تجاوز ہوگا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ خسارے تک محدود رہنا چاہتے ہیں۔

کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایک وقت میں ہونے چاہیں اس وقت ملک کے حالات نہیں کہ الیکشن کرایا جائے۔ سپریم کورٹ کے آٹھ جج پریشان ہیں کہ کسی طرح پنجاب میں الیکشن کرائیں جائیں۔ ملک میں ایک وقت الیکشن کرائے جانے چاہیے ورنہ چھوٹے صوبے محروم ہوں گے۔

وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ملک کے معاشی حالات اور بجٹ کی صورتحال شدید دباو میں ہے  اور سپریم کورٹ نے الیکشن کرانے کیلئے 21 ارب جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔آئی ایم ایف پروگرام بحال ہورہا ہے، نواں اقتصادی جائزہ جاری ہے۔یوکرین جنگ سمیت عالمی حالات کی وجہ سے بھی ملکی معیشت دباؤ میں ہے۔

عائشہ غوث پاشا  نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے بھی معیشت نیچے چلی گئی جس کی وجہ سےمعاشی شرح نمو میں بھی کمی آئی ہے۔آئی ایم ایف کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ہے۔ملک کے مالی حالات خراب ہیں اور خسارے کو ہم نے کم کرنا ہے۔ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں اس سے باہر نہیں نکل سکتے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جن اہداف پر اتفاق کیا ہے اس کو پورا کرنا ہے۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ  ہمارے پاس 5 ارب روپے کی گنجائش تھی جو دیئے گئے ہیں،ہمارے پاس اور پیسے نہیں ہیں۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ جو رواں مالی سال کا بجٹ ہے اس میں بھی فنڈز شامل نہیں ہیں جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزارت خزانہ سے 21 ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا۔سیکرٹری الیکشن کمیشن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جو رپورٹ جمع کرانی ہے ہمارا موقف وہی ہے۔جس کے بعد کمیٹی نے متفقہ طور پر قرارداد کے ذریعے انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی کیلئے  قومی اسمبلی سے بھیجا گیا بل مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ حکومت نے انتخابی اخراجات سے متعلق بل 10 اپریل کو ایوان میں پیش کیا تھا۔