فیکٹ چیکر:نواز شریف کی جانب سے ملک کو تباہ کرنے کی دھمکی کا دعویٰ جھوٹا نکلا

فیکٹ چیکر:نواز شریف کی جانب سے ملک کو تباہ کرنے کی دھمکی کا دعویٰ جھوٹا نکلا
کیپشن: Fact Checker: Nawaz Sharif's claim of threatening to destroy the country turned out to be false(file photo)

ایک نیوز: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے دھمکی دی ہے کہ اگر پنجاب اسمبلی الیکشن کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ان کی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے حق میں نہیں آیا تو وہ ”ملک کو تباہ“ کر دیں گے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر 31 مارچ کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی لندن میں ہونے والی پریس کانفرنس کا ایک کِلپ پوسٹ کیا گیاجس میں نواز  شریف کے ساتھ ایک بیان منسوب کرتے ہوئے لکھا گیاکہ”چاہے آئین ٹوٹ جائے لیکن اگر فیصلہ ہمارے خلاف آیا تو ملک تباہ کردیں گے۔“

ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ ”بیماری کے نام پر پاکستان سے فرار ہوئے اشتہاری بھگوڑے کی لندن بیٹھ کر سپریم کورٹ اور 22 کروڑ عوام کو دھمکیاں۔“

ایک اور ٹوئٹر صارف نے بھی اپنی ٹوئٹ میں اسی طرح کا دعویٰ کیا ہے۔

حقیقت

یہ الزام بالکل غلط ہے۔ نواز شریف نے 31 مارچ کومیڈیا سے بات کرتے ہوئے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی 16 منٹ پر مشتمل مکمل پریس کانفرنس متعدد پاکستانی نیوز چینلز نے چلائی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر اسے اپ لوڈ کیا ہے۔

یہاں تک کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پوسٹ کیے گئے کلپ میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایسا کوئی بیان دیتے ہوئے نہیں سنا جا سکتا۔

ویڈیو میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ” کہاں لےکے جائیں گےمجھے سمجھ نہیں آتی۔ اگر یہ فیصلہ خدانخواستہ آیا، ڈالر آپ کا 500روپے ہو جائے گا۔“

درحقیقت، نواز شریف کی پریس کانفرنس کا اصل اقتباس یہ تھا: ”آج کے فیصلے پتہ نہیں کہاں لے کر جائیں گے اس ملک کو۔ ابھی جو فیصلہ کرنے جا رہے، بھئی بچو  اس فیصلے سے۔ جو کرسکتے ہیں ،کرنا چاہیے۔کھڑے ہوجائیں ایسے لوگوں کے خلاف جو ملک کو تباہی کے کنارے پہنچانا چاہتے ہیں۔ کہاں لے کر جائیں گے مجھے سمجھ نہیں آرہی اس فیصلے کی۔ اگر یہ فیصلہ آیا ، ڈالر آپ کا پانچ سو روپے ہو جائے گا۔“

31 مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بینچ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سےکیس کی سماعت کی۔ اس سے ایک روز قبل بینچ نے اٹارنی جنرل پاکستان کی جانب سے کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔