ویب ڈیسک:سائنس دانوں نے زمین کے گرد ایک ناقابلِ دید اور کمزور انرجی فیلڈ بالآخر دریافت کرلی۔
60 برس سے زائد عرصہ قبل بطور خیال پیش کی جانے والی یہ جگہ برقی فیلڈ ایم بائی پولر فیلڈ کے نام سے جانی جاتی ہے اور اس کی دریافت ہماری دنیا برتاؤ اور ارتقاء کے متعلق نظریے کو بدل دے گی۔
ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے ماہرِ فلکیات گلِین کولِنسن کے مطابق ایٹماسفیئر کے حامل کسی بھی سیارے میں ایم بائی پولر فیلڈ ہونی چاہیے، اب جب اس کی پیمائش کر لی گئی ہے، ہم یہ سمجھنا شروع کرسکتے ہیں کہ وقت کے ساتھ اس نے ہمارا سیارہ کیسے تشکیل دیا۔
زمین صرف غبار کا ایک ٹکڑا نہیں ہے جو خلا میں غیر فعال بیٹھا ہوا ہے، یہ ہر طرح کی فیلڈز سے گھرا ہوا ہے، اس میں کشش ثقل کی فیلڈ ہے، ہم کشش ثقل کے بارے میں بہت کچھ نہیں جانتے ہیں ، خاص طور پر اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ یہ کس حد ہے، لیکن کشش ثقل کے بغیر ہمارے پاس کوئی سیارہ نہیں ہوتا، کشش ثقل ماحول کو سطح کے برعکس نرم رکھنے میں بھی مدد کرتی ہے۔
زمین میں مقناطیسی فیلڈ بھی ہے، جو زمین کے اندرونی حصے میں گھومنے والے مواد سے پیدا ہوتی ہے ، حرکی توانائی (کائنیٹک انرجی) کو مقناطیسی فیلڈ میں تبدیل کرتی ہے جو خلا میں گھومتی ہے، یہ ہمارے سیارے کو شمسی ہوا اور تابکاری کے اثرات سے بچاتی ہے ، اور ایٹماسفیئر کو اڑنے سے روکنے میں بھی مدد کرتا ہے۔