ویب ڈیسک:سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے، ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاریوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جوکچھ ہوا ایسےواقعات پارلیمنٹ کا قد اونچا نہیں کرتے، سپیکرقومی اسمبلی نے واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، 27 جولائی 2019 کو مجھے گھر سےنکال کرگرفتارکیا گیا تھا، اس وقت بھی 1973 کا آئین موجود تھا، کاش اس وقت علی ظفرمیری گرفتاری کوغلط کہتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نےوہ قرض بھی ادا کیے جو واجب نہیں تھے، تحریک انصاف کے دور حکومت میں تمام اپوزیشن رہنماؤں کےخلاف مقدمات درج کیے گئے، علی ظفر نے قائداعظم کا حوالہ دیا، بتائیں قائداعظم نے کتنے دھرنے، کتنےلانگ مارچ کیے؟
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ قائداعظم نےکورکمانڈرزکےگھروں پرحملےنہیں کیے تھے، قائداعظم نےنوجوانوں کوپٹرول بم چلانےکا نہیں کہا تھا، یہ وہ فصل ہے جو آپ نے بوئی تھی اور آج کاٹ رہے ہیں، اگرکل ظلم ہوا توآج نہیں ہونا چاہیے، پارلیمنٹ میں گرفتاریوں کی مذمت کرتےہیں، انہیں اپنے کردارپرنگاہ ڈالنی چاہیے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ہم ایسا انقلاب نہیں آنےدیں گےکہ ہم گھرچلےجائیں، یہ کونسا انقلاب ہےکبھی کسی کوگالی دیتے ہیں توکبھی کسی کو برا بھلا کہتے ہیں، آپ صرف توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ کر سکتے ہیں انقلاب نہیں لاسکتے، یہ جاگتی آنکھوں کےخواب دیکھ رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انقلابوں کی تاریخ پڑھیں اس طرح انقلاب نہیں آتے، یہ ادارے اور پارلیمنٹ رہےگی نشیب وفراز آتے رہتے ہیں، دوسروں پرالزام لگانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔