ویب ڈیسک:مولانا فضل الرحمان نے کہا وہ اراکین اسمبلی کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اس کی مذمت کرتے ہیں، ایکسٹینشن کا عمل فوج کے اندر ہے تب بھی غلط ہے،ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ ہمارا عدالتی نظام فرسودہ ہو چکا ہے۔
تفصیلات کےمطابق مولانا فضل الرحمان نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ اراکین اسمبلی کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ اس کی مذمت کرتے ہیں،آپ کی جانب سے جو روایت قائم کی گئی اسے سراہتا ہوں،ہر رکن اسمبلی کے ساتھ ایوان کا تقدس وابستہ ہوتا ہے،جب اس کی عزت کو پامال کیا جائے تو اس پر کمیٹی بنائی جاتی ہے،حق تو یہ تھا کہ کم از کم اس ایوان کو 3 دن کیلئے بند کر دیا جاتا، ایوان بند ہوتا تو آئندہ کسی کو یوں داخل ہونے کی جرات نہ ہوتی۔
ایک رکن اسمبلی اپنی ذات تک جب محدود ہوجائے تو وہ ملک کیلئے کردار ادا نہیں کر سکتا،ہمیں کچھ وقت اس ملک کی عوام کے لیے بھی نکالنا ہوگا،آپ کے علاقوں میں بلوچستان اور کے پی مسائل کی حساسیت کا ادراک نہیں ہے،اللہ اس ملک کو سلامت رکھے ،یہ ہمارا گھر ہے اگر کوئی اسے اجاڑتا ہے تو ہم نے ہی حفاظت کرنی ہے،کیس ریاست کے تحفظ کرنے والوں کا فرض صرف اسلام آباد تک ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہئے کہ ہمارا عدالتی نظام فرسودہ ہو چکا ہے،آج خیبرپختونخواہ میں پولیس کی جانب سے دھرنا دیا گیا ہے، ایکسٹینشن کا عمل فوج کے اندر ہے تب بھی غلط ہے، ایکسٹینشن کا عمل عدلیہ کے اندر بھی غلط ہے،کل پارلیمنٹ بھی 5 سال بعد ایکسٹینشن کا حق مانگ سکتا ہے،یہ روایات کوئی ٹھیک روایات نہیں ہیں۔
فضل الرحمان کا کہناتھا کہ اہم اپوزیشن ہیں اور اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے،ہم ان مراحل سے گزر چکے ہیں،پیپلزپارٹی نے اپوزیشن میں بیٹھ کر میرے پر تنقید کی،آج آپ کیسے عمر کے فیصلے کی تائید کریں گے،عدالتوں کے سامنے جتھے بیٹھ کر فریقین کو فیصلوں کی یقین دہانی کراتے ہیں،ہماری عدالتیں لابیز میں تقسیم ہوکر سیاسی گروہ بن چکے ہیں،کوئی جج ایک پارٹی کو کوئی جج دوسری پارٹی کو سپورٹ کر رہا ہے، میں کہتا ہوں چیف جسٹس میری مرضی کا ہو باقی کہتے ہیں ہماری مرضی کا۔