ایک نیوز:اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نےصحافیوں سے غیر رسمی گفتگوکی ، بانی بی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کی صحافیوں کے بارے میں گفتگو نامناسب تھی،علی امین گنڈا پور نے صحافیوں کے بارے میں جو کہا نہیں کہنا چاہیے تھا۔
عمران خان نے کہا کہ صحافی جس دباؤ میں کام کر رہے ہیں وہ جہاد کر رہے ہیں، کمرہ عدالت میں مو جو د میڈیا نمائندوں نے علی امین گنڈاپور کی صحافیوں کے بارے گفتگو پر احتجاج کیا، عمران خان نے کہا کہ میرے علم میں نہیں تھا کہ علی امین نے صحافیوں کے بارے میں کوئی گفتگو کی ہے، علی امین گنڈاپور کو ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمایوں دلاور کی وجہ سے میں اور بشری بی بی آج جیل میں ہیں، ہمارے خلاف جو بھی جج فیصلہ کرتا ہے اسے یہ نوازتے ہیں، ہمایوں دلاورکو اربوں مالیت کی زمین تحفے میں دے دی گئی،کے پی اینٹی کرپشن کے پاس اسکے سارےثبوت موجود ہیں، اب ایف آئی اے نے کے پی اینٹی کرپشن پر کیس کر دیا ہے، محسن نقوی نے سب سے زیادہ ظلم ہم پر کیا، ظل شاہ کو پولیس نے تشدد کرکے قتل کیا،لاش سڑک پر پھینکی اور ایف آئی آر میرے خلاف کاٹی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم پر ظلم کرنے کے عوض محسن نقوی کو وزیر داخلہ اور پی سی بی کا چیئرمین بنایا گیا، قاضی فائز عیسی نے ہمارے اوپر مظالم کرنے والوں کو تحفظ دیا، قاضی فائز عیسی نےہم سے ہمارا انتخابی نشان چھینااور ہماری انسانی حقوق کی پٹیشنز نہیں سنی، الیکشن میں دھاندلی پر سابق کمشنر راولپنڈی نے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن کو ذمہ دار قرار دیا تھا،اب چیف جسٹس کو دوبارہ مسلط کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو کہتا ہوں آزادی بچانے کےلئے سٹریٹ مومنٹ کے لیے نکلنا ہوگا، ہماری تحریک جمہوریت کے لئے جہاد ہے، عدلیہ سے کہتا ہوں قانون کی حکمرانی کے لئے کھڑے ہوں، قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں آرہی، پوری پارٹی تیار رہے سڑکوں پر آنے کا اعلان جلد کریں گے۔