ایک نیوز:وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نےخطاب میں کہا کہ مجھے آج بہت خوشی ہورہی ہے کہ ہر بچہ سکول مہم کا حصہ ہے،کوشش ہے کہ ایسا کام کرجائیں کہ تمام بچے سکول میں آجائیں ، میں درخواست کرتاہوں این جی آوز سمیت دیگر سماجی اداروں سے کہ بلوچستان کی طرف توجہ دیں ۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ہم نے سکول بنادیئے لیکن ترتیب نہیں بنائی،اب تنقید کی بجائے ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، چائلڈ لیبر کی وجہ سے بھی بڑی تعداد میں بچے سکولوں سے باہر ہیں،میرے لیے کوئی بڑی بات نہیں کہ4سو سکول فعال کر دیئے گئے بلکہ سارے سکول فعال ہوگئے ،مجھے اس وقت خوشی ہوگئی جب تمام سکول کھل جائیں گے ۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ایجوکیشن میں بھرتیاں تاخیر ہونے اور اساتذہ کی غیر حاضری بھی بہت اہم مسئلہ ہے،لیکن یہاں ہمارے اساتذہ چاہتے ہیں کہ ان کے گھر کے قریب بھرتی ہو،کوالٹی ایجوکیشن بہت دور کی بات ہے ،اب اساتذہ ڈسٹرکٹ لیول پر بھرتیاں کا سسٹم بنارہے ہیں ،جس استاد کے نمبر سب سے زیادہ ہونگے وہ بھرتی ہوگا ،ہمیں پرانےبورڈز کو بھی ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ،میں دو ماہ میں 90 فیصد سکولوں کو فعال دیکھنا چاہتا ہوں ،وزیر اعلیٰ نے سیکرٹری ایجوکیشن کو ٹاسک دے دیا ۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم اپنے پی ایس ڈی پیز میں کٹ لگائیں گے لیکن سکولوں کوفعال کرینگے ،انشاءاللہ بلوچستان کے سکول کھولیں گے بچے سکولوں میں ہونگے جو وسائل چاہیں دینگے لیکن ہر بچہ سکول میں چا ہئے ، کنٹریکٹ پر دس ہزار استاد بھی بھرتی کرنے کو تیار ہوں،آج سے کنٹریکٹ اساتذہ کی تنخواہ کم از کم 37 ہزار کرنے کا اعلان کرتاہوں۔