ایک نیوز: ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اہم رکن مصطفیٰ کمال نے نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مان سکتا ہوں کہ ایم کیو ایم نے بھتہ مانگا ہوگا لیکن یہ بھی تو بتایا جائے کہ فیکٹری مالکان ملک سے کیوں بھاگ گئے؟
تفصیلات کے مطابق مصطفی کمال نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس پورے عمل میں جو فیکٹری مالکان ہیں راشد بھائلہ اور شاہد بھائلہ ان کو مٹھائیاں بانٹنی چاہئیں۔ کیونکہ ان کے اوپر سے اتنا بڑا کیس ٹل گیا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ عدالت سے بری ہوتے ہی یہ دونوں باہر بھاگ گئے۔ ان دونوں سے بڑا کوئی بےغیرت نہیں ہو سکتا۔ کتے کی موت مریں گے اگر یہ لوگ دنیا میں بچ گئے تو آخرت میں حساب ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کا جو وکیل ہے وہ اس شہر کا نامور بیرسٹر فیصل صدیقی ہے۔ مرنے والوں کے وکیل نے چار لکھاریوں کے ساتھ ملکر ایک کتاب لکھ دی۔ جس کا عنوان تھا کہ 'کراچی؛ وہ ایم کیو ایم کا نہیں ہے'۔
اس کتاب میں انہوں نے ہوشربا انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ فیکٹری میں کوئی فائر الارم نہیں تھا، آگ بجھانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی، فیکٹری میں چوری کی بجلی استعمال ہو رہی تھی، دو دروازے انتظامیہ نے بند کر رکھے تھے، لکڑی کا ایک غیر قانونی فلور بھی بنایا گیا تھا، فیکٹری نہ ہی لیبر ڈیپارٹمنٹ سے رجسٹرڈ تھی اور نہ ہی کوئی سیفٹی اقدامات کیے ہوئے تھے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم کا ایک سگنیچر ہے، اگر کوئی کہے کہ سیکٹر سے دو کارکنان فیکٹری مالکان کے پاس گئے اور ٹی ٹی نکال کر بولا کے 25 کروڑ روپے دو، میں اس بات کو مان لوں گا لیکن میں اس بات کو ماننے کو تیار نہیں کہ ایم کیو ایم نے بھتہ کے لئے 260 لوگوں کو جلا دیا کیونکہ یہ ایم کیو ایم کا سگنیچر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکیل اپنی اپنی کتاب میں کہہ رہا ہے کے 2 لیبارٹریوں نے کنفرم ہی نہیں کیا کے یہاں کوئی کیمیکل استعمال ہوا ہے، 2 سال بعد ایک سرکاری لیبارٹری نے کہا کہ فیکٹری میں کیمیکل ملا ہے، جل کر مرنے والوں کا وکیل خود کہہ رہا ہے کے فیکٹری میں حفاظتی اقدامات نہیں تھے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان 260 معصوم خاندانوں کو انصاف دلانے کے لئے کام کرے گی۔