سرکاری اہلکاروں کا چینی، کھاد، گندم اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف

سرکاری اہلکاروں کا چینی، کھاد، گندم اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف
کیپشن: Disclosure of involvement of government officials in sugar, fertilizer, wheat smuggling

ایک نیوز: چینی، کھاد اور گندم کی اسمگلنگ میں سرکاری اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جس کی رپورٹ وزیراعظم آفس میں جمع کروادی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کرنسی اورآئل کے بعد چینی، کھاد اور گندم اسمگلنگ کی رپورٹ وزیراعظم آفس میں جمع کرادی گئی۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں چینی، کھاد اورگندم کی پاکستان سے اسمگلنگ کے بارے تفصیلات درج ہیں۔

گندم، کھاد، چینی کے اسمگلروں اورسرکای اہلکاروں کی تفصیلات بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔ گندم کی اسمگلنگ میں 592 ذخیرہ اندوزوں اور 26 اسمگلروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال آئی بی نے 417 رپورٹس متعلقہ محکموں کو بھجوائیں۔ حساس ادارے کی نشاندہی پر90147میٹرک ٹن ذخیرہ شدہ اوراسمگل ہونے والی گندم قبضے میں لی۔ آئی بی کی رپورٹ میں اسمگلروں کی مدد کرنے والے 259 اہلکاروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومتوں میں تعینات اہلکار اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کی مدد فراہم کرتے ہیں۔ پنجاب میں272، سندھ میں244 اور کے پی میں56 سرکاری اہلکاراسمگلروں کے مددگار ہیں۔ بلوچستان میں 15 اور اسلام آباد میں 5 اہلکار اسمگلروں کے ساتھی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چینی کی اسمگلنگ میں 148 اشخاص چینی کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث پائے گئے۔ رپورٹ میں پنجاب اورسندھ سے بلوچستان کےراستے افغانستان چینی اسمگل کرنے والے 875 اسمگلروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جن کیخلاف کارروائی کر کے12ہزار409میٹرک ٹن اسمگل ہونے والی چینی پکڑی گئی۔ رپورٹ میں چینی اسمگلنگ میں قانون نافذ کرنے اوردوسرے محکموں کے52 افسروں کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی۔ 

کھاد کی ذخیرہ اندوزی میں 405 ذخیرہ اندوزوں کی نشاندہی کی گئی۔ افغانستان کو کھاد اسمگل کرنے والے 64 اسمگلروں کی نشاندہی کی گئی۔ کھاد افغانستان اسمگل کرنے والوں میں 5 پنجاب اور 3 سندھ سے ہیں۔ اسی طرح بلوچستان سے40 اورکے پی سے 12 اسمگلرافغانستان کوغیرقانونی طور پر کھاد بھجواتے ہیں۔