ایک نیوز: سندھ ہائیکورٹ میں شہر بھر کے بڑے پارکوں میں عوامی داخلہ فیس کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے کیس پر سماعت کی۔ کے ایم سی وکیل اور درخواست گزار طارق منصور ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے کے ایم سی وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کس کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، عوامی داخلہ فیس ختم کرکے پارکنگ فیس شروع کردی، ایسا نہیں چلے گا کہ عوامی داخلہ فیس کا نام پارکنگ فیس میں بدل دیں، میئر کراچی کو بلائیں، وہ وضاحت دیں۔
اس پر کے ایم سی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ایسا نہیں جیسا درخواست گزار نے کہا، جواب کی مہلت دی جائے، میئر کراچی کی طلبی سے پہلے ہمارا مؤقف سنا جائے۔
طارق منصور ایڈووکیٹ نے داخلہ فیس سے متعلق رسید عدالت میں پیش کردی۔ اپنے بیان میں انہوں ںے کہا کہ کے ایم سی نے عوامی داخلہ فیس ختم کرکے پارکنگ شروع کردی، مجھے پارک میں فری جانے سے روکا گیا کہ پارکنگ فیس کے بغیر داخل نہیں ہوسکتے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر کے ایم سی حکام نے جواب جمع کرایا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عوامی داخلہ فیس سے متعلق ٹینڈرز منسوخ کردیا گیا، وکیل کے ایم سی نے موقف اپنایا کہ ٹینڈرز منسوخی کے بعد درخواست قابل سماعت نہیں۔ عدالت نے عوامی داخلہ فیس کے ٹینڈرز کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا تھا۔
درخوات میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے پارکوں میں عوامی داخلہ فیس پر پابندی عائد کی، سپریم کورٹ کا پارکوں میں عوامی داخلہ فیس نہ لینے کا حکم ہے، سپریم کورٹ پابندی کے باوجود ٹینڈرز جاری کیے گئے، ہل پارک، جھیل پارک، امیر خسرو پارک پر فیس عائد کی جا رہی ہے، بیچ ویو پارک کلفٹن، پولو گراونڈ پر بھی داخلہ فیس عائد کی جا رہی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ڈائریکٹر پارکس کو ٹینڈرز جاری کرنے سے روکا جائے۔ سیکرٹری بلدیات، ایڈمنسٹریٹر کراچی اور ڈی جی پارکس کو درخواست میں فریق بنایا گیا۔
عدالت نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ 4 اکتوبر تک وضاحت دیں ورنہ میئر کراچی کو طلب کریں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کردی۔