ایک نیوز: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پی پی رہنما کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر عدالت نے نیب حکام پر اظہار برہمی کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے معاملے پر سابق صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ و دیگر کو ہراساں کرنےکےمعاملہ پرسماعت ہوئی۔ عدالت نے انکوائری دوبارہ کھولنے کی وجوہات طلب کرتے ہوئے سابقہ تفتیشی افسر مرزا علی بیگ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عدالت نیب حکام پر برہم:
عدالت نے استفسار کیا کہ اسیمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد یہ کارروائیاں کیوں ہو رہی ہیں؟ 2021 سے اب تک انکوائری پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو پتا اب انتخابات قریب ہیں اب کارروائی کرتے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ جب اسمبلیاں تھی اور درخواست گزار ایم پی اے تھا تب آپ نے کچھ کیوں نہیں کیا؟
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ان دو سالوں میں آپ لوگوں نے کیا کیا؟تفتیشی افسر نے بتایا کہ 2021 میں انکوائری شروع ہوئی پھر بند کی گئی تھی، انکوائری سابقہ تفتیشی افسر سے لیکر مجھے دی گئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نہ ہی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں اور نہ ہی کال اپ نوٹس دیا ہے، معاملہ اس وقت انکوائری کہ سطح پر ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس تو متعدد درخواستیں آئی ہیں، آپ نے انکوائری بند کیوں کی تھی؟ آپ نے اپنی وجہ سے انکوائری بند کی تھی، ہمیں نیب کی پریکٹس کا پتا ہے کیسے کام کرتا ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ کی بدنیتی نظر آئی تو جیل بھیج دیں گے، عدالت نے ڈی جی نیب کو آرڈر کی کاپی بھی بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے درخواستوں کی مزید سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
عدالت نے آئندہ سماعت تک درخواست گزاروں کو گرفتار کرنےسے روک دیا۔ سابق صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ و دیگر نے درخواست دائر کی تھی۔