ایک نیوز: بشریٰ بی بی اور زلفی بخاری کی آڈیو لیک کے معاملے پر ایف آئی اے کی جانب سے ہراساں کیے جانے کیخلاف درخواست کو پہلے سے زیرسماعت کیس کیساتھ یکجا کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی اور زلفی بخاری کی آڈیو لیک کے معاملے پر بشری بی بی کی آڈیو ٹیپنگ اور اداروں کی جانب سے ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس بابر ستار نے کسی پر سماعت کی۔
جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کھوسہ صاحب آپ نے کیا درخواست دائر کی ہے؟ اس پر سردار لطیف کھوسہ نے بتایا کہ بدقسمتی سے ہمارے فون مسلسل بَگ کئے جا رہے ہیں۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ وہ تو سب کے ہی ہو رہے ہیں اس میں کونسی بڑی بات ہے، آپ کی درخواست پر اعتراض ہے کہ آپ نے کوئی آرڈر چیلنج ہی نہیں کیا۔
لطیف کھوسہ نے دلائل دیے کہ پولیس اور ایف آئی اے بشری بی بی کو مسلسل ہراساں کر رہے ہیں۔ جسٹس بابر لطیف نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو دو پہلوؤں پر عدالت کی معاونت کرنی ہو گی۔ فون ٹیپنگ کی قانونی حیثیت پر عدالت کی معاونت کریں، قانون نافذ کرنے والے اداروں سے معلومات کا ذریعہ نہیں پوچھا جا سکتا، قانونِ شہادت سے اِس پہلو پر بھی آئندہ سماعت پر عدالتی معاونت کریں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایف آئی اے کو آئندہ سماعت تک ہراساں کرنے سے روک دیا جائے۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ میں ایسا آرڈر پاس کروں گا جس پر عملدرآمد کروا سکوں، ہراسگی ایک وسیع ٹرم ہے کہ کل آپ توہین عدالت کی درخواست لے کر آ جائیں گے، آپ کی درخواست پر نوٹس کر رہے ہیں اسی نوعیت کے دوسرے کیس کے ساتھ سنیں گے۔
عدالت نے کیس فون ٹیپنگ کے خلاف پہلے سے زیرسماعت نجم الثاقب کی درخواست کے ساتھ یکجا کر دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی۔