ویب ڈیسک: حکومتی وزرا اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف دشمن کے ایجنڈے پر گامزن ہے،سب کچھ پلاننگ کے تحت ریاست کو کمزور کرنے کیلئے کیا جاتا ہے،تاہم شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کے موقع پرکسی کو احتجاج کی اجازت نہیں دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں بیٹھا ایک شخص ملک کیخلاف سازش کررہا ہے، پی ٹی آئی والے ملکی ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں، یہ لوگ ریاست کو بلیک میل کرکے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرانا چاہتےہیں،ان کی سوچ بس یہ ہے بانی پی ٹی آئی نہیں تو کچھ نہیں، ایک صوبے کی تمام مشینری اور وسائل استعمال کیے گئے، ایک ہفتہ پہلے بھی اس جماعت نے اسلام آباد پر یلغار کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ملک میں دہشتگردوں کو دوبارہ آباد کرایا، احتجاج کی کال پی ٹی آئی کی ملک دشمنی کا ثبوت ہے، ان کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے، پی ٹی آئی انتشار پھیلانے سے باز نہیں آرہی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 15 اکتوبر کو وفاق پر یلغار کرنے والوں سے پوری طاقت سے نمٹا جائے گا،انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدالتوں کو 15 اکتوبر کے احتجاج کا نوٹس لے لینا چاہئے ،تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے 15 اکتوبر کو ڈی چوک اسلام آباد میں ایک مرتبہ پھر احتجاج کی کال دی ہے،یہ کال جمعے کی شام اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماوں نے مشاورت کے بعد دی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے کبھی دہشتگردی کی مذمت نہیں کی، یہ لوگ شہدا کے جنازوں میں شرکت نہیں کرتے، بانی پی ٹی آئی کی سازش کے تانے بانے ملک دشمنوں سے ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ایک بار پھر9مئی جیسا حملہ کرنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی والے نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے، ملکی بقاء اور سلامتی ہماری ریڈ لائن ہونی چاہیے، ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ 9ممالک کے سربراہان پاکستان آئیں گے،ایس سی او کانفرنس پاکستان کیلئے بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے،نادرموقع ہے کہ عالمی فورم پر پاکستان کے ہرمقام کواجاگر کرسکتے ہیں،تحریک انتشار نے15اکتوبرکو احتجاج کی کال دی ہے،ایس سی او اجلاس کے ذریعے تجارت کوفروغ دےسکتے ہیں،2014میں بھی پی ٹی آئی نے دھرنوں کے ذریعے چینی وزیراعظم کادورہ موخرکرایاتھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ چینی حکام نے کہا ہم سی پیک ٹو شروع کرناچاہتے ہیں،چینی وزیراعظم نے ایک دن پاکستان کیساتھ دوطرفہ مذاکرات کابھی رکھاہے،کوئی شک نہیں ہوگیا کہ جودہشتگردی کررہاہے وہی پی ٹی آئی کواستعمال کررہاہے،اس سے پہلے دھرنوں کے ذریعے سی پیک رول پیک کرنے کی سازش کی گئی،پی ٹی آئی نے دھرنوں،افراتفری کے ذریعے سی پیک کیخلاف سازش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اقتدارمیں چینی سرمایہ کاری کونقصان پہنچایا،دنیاپاکستان کے مثبت معاشی اشاریوں کی تعریف کررہی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر طلال چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف احتجاج کے نام پر دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، سب کچھ پلاننگ کے تحت ریاست کو کمزور کرنے کیلئے کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کیلئے آئی ایم ایف کو خط لکھا تھا، وہ کامیاب نہیں ہوا تو اداروں پر حملے شروع کر دیئے ، پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال دشمن سوچ کی عکاس کرتی ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی ماضی میں بھی ملک کی ترقی میں رکاوٹ بنی، ان دھرنوں کا آغاز 2014 سے ہوا، جب چینی صدر نے پاکستان آنا تھا، دھرنوں کا مقصد صرف اور صرف سی پیک کو روکنا تھا اور اب یہ جماعت ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔
وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنااللہ نے الزام عائد کیا کہ پاکستان تحریک انصاف سیاسی نہیں بلکہ ملک دشمن جماعت ہے، واضح کردیا کہ ایس سی او کانفرنس کے موقعے پر کسی کو احتجاج کی اجازت نہیں دیں گے، احتجاج کرنے والوں کا بندوبست کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس طرح کے معاملات میں گفت و شنید سے بات آگے بڑھتی ہے، کونسی ایسی چیز ہے جس کا حل نہیں، صرف تنقید سے معاملات حل نہیں ہوں گے، اپنی تجاویز بھی دیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک چوک ہوا پڑا ہے، فیصلوں پر تنقید ہورہی ہے، عدالتی فیصلوں کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ جیسے آئین کو دوبارہ لکھا گیا، ان چیزوں کو بیٹھ کر سوچنےکی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے واضح کیا کہ ایس سی او کانفرنس خوش اسلوبی سے آگے چلے گی، شرپسند عناصر کو رخنہ ڈالنے کا موقع نہیں ملے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ خراب ہے، انہوں نے اپنے مطالبات پورے کرنے کے لئے ہمیشہ غیر جمہوری اور غیر مہذب طریقہ اپنایا۔
انہوں نے کہا کہ ہر جماعت نے جدوجہد کی اور کرنی بھی چاہیے لیکن پی ٹی آئی کی لغت میں اتفاق رائے، افہام و تفہیم اور جمہوری روایات کی بات نہیں ہے، اپوزیشن اور اقتدار میں پی ٹی آئی کا کردار دیکھ لیں، نفرت، بغض، کینہ پروری اور بہتان ان کی سیاست کا محور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 25 سالوں میں دنگا فساد کے علاوہ کوئی مثبت کام نہیں کیا ، یہ اگر الزام لگاتے ہیں تو لگاتے رہیں، انہیں اپنے کردار اور عمل پر بھی نگاہ ضرور کرنی چاہیے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال کو افسوسناک اور ملک کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا۔
انہوں نے تحریک انصاف کو ہوش کے ناخن لینے کا مشورہ دیتے ہوئے پیغام دیا کہ اس وقت دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کررہی ہیں، ملک کی خاطر اکٹھے ہوکر آگے بڑھنا چاہیے۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے 15 اکتوبر کے دن احتجاج کی کال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دن ڈی چوک پر احتجاج سے تحریک انصاف کیا حاصل کرنا چاہتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی اعلیٰ سطحی وفود اور عالمی میڈیا کی موجودگی میں اسلام آباد میں تماشہ لگانا قابل مذمت ہے، تحریک انصاف جتھوں اور انتشار کی سیاست سے ملکی مفادات پر حملہ کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی کوئی بھی ذمہ دار سیاسی جماعت عالمی کانفرس کے دن احتجاج کی کال نہیں دیتی، تحریک انصاف عالمی دنیا کو نہایت منفی پیغام دی رہی ہے۔
متحدہ قومی مومنٹ ( ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی تینوں جماعتیں ضرورت کے تحت اصلاحتی ایجنڈے کی مخالفت یا حمایت کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی عدالتی اصلاحت سے متعلق ماضی میں حق میں تھی، آج مخالف اس لیے کررہی کہ سیاسی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
صدر آئی پی پی سندھ محمود مولوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 15اکتوبر کو احتجاج ملک دشمنی ہے۔تحریکِ انصاف کے انتشاری ٹولے نے پہلے بھی عمران خان کو مس گائیڈ کیا تھا،یہی انتشاری ٹولہ آج بھی عمران خان کی ہدایت کے بغیر احتجاج کی کال دے رہا ہے،ملکی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، احتجاج انتشار کا باعث بنے گا۔
محمود مولوی نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن ہونے دیا جائے،ایس سی او اجلاس، دنیا بھر سے سربراہانِ مملکت اسلام آباد پہنچے ہیں،عالمی برادری کے سامنے احتجاج سے منفی پیغام جائے گا، ملک دشمنوں کو روکا جائے،پی ٹی آئی جتنا بھی احتجاج کرنا چاہتی ہے، ایس سی او اجلاس میں شریک سربراہان مملکت کےواپس جانے کے بعد کرے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 15 اکتوبر کو ایک بار پھر اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کی کال دی گئی ہے، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے حکومت پراوچھے ہتھکنڈوں کے استعمال کاالزام لگادیا۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی تک رسائی دی جائے ورنہ 15 اکتوبر کو ڈی چوک پر دمادم مست قلندر ہوگا۔ شیخ وقاص اکرم نے اڈیالہ جیل میں بانی سے ملاقات کی اجازت ملنے پر احتجاج موخر کرنے کا عندیہ دیدیا۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں ایس سی او کانفرنس کے پیش نظر سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے، ریڈ زون کے راستے محدود البتہ شہر بھر میں کہیں پر بھی کوئی رکاوٹ نہیں کھڑی کی گئی۔