ایک نیوز :آئی سی سی ورلڈکپ کے دوران حفاظتی اقدام کی بنا پر بھارت چھوڑنے والی پاکستانی پریزینٹر زینب عباس نے اس معاملے پر بالآخر خاموشی توڑ دی۔
سوشل میڈیا ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے زینب عباس نے ایک نوٹ لکھا جس میں کہا کہ میں خوش نصیب ہوں کہ مجھے دنیا میں جاکر کرکٹ پر کام کرنے کا موقع ملتا ہے،بھارت میں میرا تجربہ اچھا رہا، لوگوں نے میرے ساتھ اچھا سلوک کیا۔نہ مجھے بھارت سے ڈی پورٹ کیا گیا اور نہ ہی بھارت سے نکلنے کا کہا گیا البتہ آن لائن آنے والے لوگوں کے رد عمل نے مجھے خوفزدہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے بھارت میں خطرہ نہیں تھا لیکن میں خود کو وقت دینا چاہتی تھی جبکہ میری کسی پوسٹ سے جن لوگوں کا دل دکھا ان سے معذرت چاہتی ہوں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ایک بھارتی وکیل وینیت جندال نے الزام لگایا تھا کہ زینب عباس نے ہندو مذہب اور بھارت کےخلاف سوشل میڈیاپرپیغامات لکھے، انہوں نے سوشل میڈیا تبصروں کو پریزینٹر سے منسوب کرتے ہوئے ان کے خلاف درخواست دائر کی اور انہیں ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔
بعد ازاں آئی سی سی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ زینب عباس نے براڈ کاسٹرز اور اپنے میڈیا منیجر کے مشورے سے سکیورٹی وجوہات پر بھارت چھوڑ دیا ہے۔ بھارتی وکیل نے زینب عباس کے بھارت چھوڑنے کو بڑی کامیابی بھی قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ ترجمان دفتر خارجہ پاکستان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ بھارت میں ورلڈکپ کی کوریج کے لیے گئی پاکستانی کمنٹیٹر زینب عباس کے خلاف بیجا ٹوئٹ کی بنیاد پر کیس بنانا درست اقدام نہیں ہے، انہیں جھوٹی ٹوئٹ کے کیس میں بلاوجہ گھسیٹا گیا۔