ایک نیوز:70 تولہ سونا کمیٹی کیس،سپریم کورٹ نےغیر معیاری تفتیش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی ضمانت منظور کرلی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے پولیس اب کرائے کی پولیس بن گئی، پولیس کی اب اپنی عزت نہیں رہی،اس کیس میں اصل ملزم تو پولیس کو بنانا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں 70 تولہ سونا کمیٹی کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے پولیس اب کرائے کی پولیس بن گئی ہے، پولیس کی اب اپنی عزت نہیں رہی، ادارے کی عزت ہونی چاہیے، پولیس اور پٹواری کا شاہی سسٹم ختم ہونا چاہیے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے کہا کہ 10 گرام سونے کی کمیٹی نکلنے پر ادا نہیں کی گئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ گرفتار سنار نے کتنا سونا کمیٹی کے ذریعے دینا تھا؟، اس پر مدعی نے کہا کہ کمیٹی سے نکلنے والا 70 تولہ سونا نہیں دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ مالیت سونے کا کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا گیا، یہ سونا کہاں سے آتا ہے؟، اس کی قانونی حیثیت کیا ہے؟، ریاست کرپشن اور سمگلنگ کرنے میں معاونت کرتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ اس کیس میں اصل ملزم تو پولیس کو بنانا چاہیے، پولیس والا سونے کا صرف اپنے مطلب کیلئے ہی پوچھے گا، کمیٹی گرفتار ملزم نے بنائی، تفتیش اہلخانہ سے ہوئی۔
بعدازاں عدالت نے ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔