ایک نیوز: ملک میں چوتھے مارشل لا کو 24 برس بیت گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چوتھے مارشل لا کا نفاذ جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو کیا، ملک میں چوتھے مارشل لا کے نفاذ کو 24 برس بیت گئے ہیں جب نوازشریف کی حکومت ختم کرکے جنرل پرویز مشرف خود اقتدار پر قابض ہوگئے ۔
12 اکتوبر 1999 کی شام 6بجے کے قریب اچانک ٹی وی پر خبر نشر ہوئی کہ حکومت نے فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹا کر جنرل ضیالدین بٹ کو ملک کا نیا چیف آف آرمی سٹاف مقرر کر دیا ہے۔بیرون ملک دورے سے وطن واپس آنے والے جنرل پرویز مشرف نے فیصلے کو رد کر دیا اور ان کے حکم پر وزیراعظم ہاؤس پر قبضہ کرلیا گیا۔ سرکاری ٹی وی، ریڈیو اور تمام ہوائی اڈوں کا کنٹرول فوج کے ہاتھ میں آگیا۔
14 اکتوبر کو جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کر کے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا۔ ایک عبوری آئینی حکمنامہ جاری کیا گیا۔ جنرل پرویز مشرف نے ملک کے چیف ایگزیکٹیو کے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔ قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دی گئیں۔
وزیراعظم نواز شریف پر جنرل پرویز مشرف کا طیارہ اغوا کرنے کا مقدمہ چلایا گیا اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے 12 رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے اقتدار پر قبضے کو جائز قرار دے دیا بعد میں پارلیمنٹ نے جنرل مشرف کے اقدامات کو آئینی قرار دیتے ہوئے ان کی منظوری بھی دی۔2000 میں نواز شریف کو ایک معاہدے کے تحت جلا وطن کر دیا گیا۔ فروری 2008 کے انتخابات کے نتیجے میں صدر پرویز مشرف کے حامیوں کو شکست ہوئی، یوں اکتوبر 1999 کو اقتدار پر قبضہ کرنے والے جنرل پرویز مشرف کی کہانی 18 اگست 2008 کو اُن کے استعفیٰ پراختتام پزیر ہوئی۔
ملک کی سیاسی قیادت اس بات پر متفق ہے کہ جمہوری اقدار کی مضبوطی کیلئے آئین سے کھلواڑ کرنے والوں کو سزا دینا ضروری ہے۔