ایک نیوز: لاپتہ افراد کی بازیابی کیس میں عدالت نے پولیس کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 10 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کیس کی سماعت کی۔لاپتہ شہری کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا جاوید سات سال سے لاپتہ ہے، پولیس کچھ بھی نہیں کر رہی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ لاپتہ شہری کے اہلخانہ کو معاوضہ بھی نہیں دیا جا رہا ہے، ہمیں کہا جا رہا ہے کہ جاوید کی جبری گمشدگی نہیں ہوئی ہے۔محمد نواز رواں سال فروری سے لاپتہ ہے،اب تو تفتیشی افسر پر بھی تبدیل ہوئے ہیں لیکن کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ خرم کاظمی کو مسجد کے باہر سے ہی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ ہمارے پاس حراست میں لینے کے فوٹیج تصاویر بھی موجود ہیں لیکن پولیس تاحال لاپتا خرم کو بازیاب کرانے میں ناکام ہے۔
عدالت نے پولیس کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس لاپتا افراد کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ پولیس صرف فارملٹیز مکمل کرتی ہے، کرتی کچھ نہیں ہے۔ پولیس کی پیش رفت رپورٹس غیر تسلی بخش ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس حکام سے لاپتا افراد سے متعلق پیش رپورٹ طلب کر لی ہے۔