ایک نیوز: اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں عمران خان کی عدالت پیشی پر سیکیورٹی صورتحال کے حوالے سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق انسدادِدہشتگردی عدالت اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی، اسدعمر کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ، الیکشن کمیشن احتجاج کیس کی سماعت ہوئی۔ اےٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں اسدعمر پیش ہوگئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل جان محمد اورپراسیکیوٹر راجانوید بھی اےٹی سی پیش ہوگئے۔
وکیل صفائی جان محمد نے چیئرمین پی ٹی آئی کے عدالت پروڈکشن کی درخواست دائر کردی۔ اپنے دلائل میں انہوں ںے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اِن کیسز میں ضمانت پر ہیں، جیل ٹرائل نہیں ہو سکتا، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ جیل سے کورٹ لانے کے انتظامات کو دیکھا جائے، ملزم کو عدالت پیش کرنا پولیس کی ذمہ داری ہوتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو ٹرائل کے لیے جیل سے کورٹ تو لانا پڑےگا، چیئرمین پی ٹی آئی خود عدالت آئیں گے اور ہاں یا نہ کریں گے، عدالت احکامات جاری کرے تو پولیس تو چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنے پر پابند ہے۔
وکیل صفائی نے استدعا کی کہ عدالت چیئرمین پی ٹی آئی کو جوڈیشل کمپلیکس پیش کرنے کا نوٹس جاری کرے، چیئرمین پی ٹی آئی ضمانت پر ہیں، جیل میں کیسے رکھا جاسکتاہے، چیئرمین پی ٹی آئی ہر تاریخ پر پیش ہوئے ہیں، ٹرائل کورٹ بھی پیش ہوتے رہے۔
پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کےحوالے سے عدالت نے موجودہ صورتحال کو دیکھنا ہے، ماضی میں چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت پیشی کی وجہ سے کئی دیگر مقدمات درج ہو چکے، پی ٹی آئی تو خود کہتی رہی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ ہے، پی ٹی آئی پہلے کہتی تھی جان کو خطرہ ہے، آج کہتی ہے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرو۔
پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیشی کے لیے جیل سپرنٹنڈنٹ سے رپورٹ طلب کی جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت طلب کرنے کی صورت میں سیکیورٹی صورتحال تو پیدا نہیں ہوگی؟ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے چیئرمین پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے حکم دیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل وزارتِ داخلہ سے مشاورت کرکے رپورٹ پیش کریں۔ اےٹی سی نے سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے 24 اکتوبر تک رپورٹ طلب کرلی۔