ایک نیوز:وہ بچے جواپنےوالدین کےبہت قریب ہوتےہیں ان میں دوسرےبچوں کی نسبت مہربانی،دیکھ بھال کرنےاوردوسروں کاخیال رکھنےکےجذبات زیادہ ہوتےہیں۔
حال ہی میں کی گئی ایک نئی تحقیق کےمطابق جوبچےجذباتی طورپروالدین کےزیادہ قریب ہوتےہیں ان کو ابتدائی بچپن اور جوانی کے دوران ذہنی صحت کے مسائل کا بھی کم سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم اس کے برعکس وہ بچے جن کے والدین کے ساتھ تعلقات جذباتی طور پر کشیدہ یا بدسلوکی والے ہوتے ہیں، ان میں مثبت سوچنے، سمجھنے اور فیاضی کے جذبات کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔
برطانیہ میں کیمبرج یونیورسٹی کے ایک محقق اور مطالعے کے شریک مصنف آئیونس کیٹسنٹونس نے کہا کہ ابتدائی بچپن میں والدین اور بچوں کے درمیان پُرجوش، قریبی، آرام دہ اور افہام و تفہیم پر تعلقات استوار کرنے کیلئے وقت نکالنا بچوں میں دماغی صحت بہتر اور مشکلات کے وقت لچک پیدا کرتا ہے۔ علاوہ ازیں بچپن اور جوانی کے دوران ان کی سماجی تعلقات کی سطح بھی بڑھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بچے اپنے والدین کی نقل کرتے ہیں اور اس کے دوران وہ سماجی مہارتیں سیکھتے ہیں جو بعد میں ان کیلئے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ مطالعے کیلئےمحققین نے 2000 سے 2002 کے درمیان پیدا ہونے والے 10,700 سے زیادہ بچوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔
انہوں نے 5، 7، 11، 14 اور 17 سال کے عمر کے بچوں اور ان کے والدین سے انٹرویو کیے جو ذہنی صحت کی علامات جیسے ڈپریشن، اضطراب کی پیمائش کرتے ہیں اور جارحیت،سماجی طور پر مطلوبہ رویے، تعلقات اور نظم و ضبط کے عمل کا بھی جائزہ لیتے ہیں۔