ایک نیوز نیو ز: سپریم کورٹ میں جمع شدہ رقم کی خوردبرد کے مجرم جاوید اقبال کی طبی بنیادوں پر سزا معطل کردی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق مجرم کو برین ٹیومر ہے،دو ماہ بعد میڈیکل رپورٹس کا دوبارہ جائزہ لینگے ۔
عدالت نے جاوید اقبال کو سزا معطلی کے دوران علاج کا تمام ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے سزا معطلی کی مخالفت کی گئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت میڈیکل بورڈ تشکیل دے اسکی رپورٹ پر فیصلہ کیا جائے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی استدعا مسترد کر دی۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی کے سرکاری اسپتال کی رپورٹ ہے کیسے مسترد کر دیں؟
واضح رہے کہ جاوید اقبال پر سابق رجسٹرار سپریم کورٹ امین فاروقی سے مل کر 63 کروڑ کے غبن کا الزام ہے،سپریم کورٹ نے 2001 میں نجی کمپنی کو کسٹم ڈیوٹی کی رقم فیصلے تک رجسٹرار آفس جمع کرانے کی ہدایت کی تھی ،رجسٹرار امین فاروقی نے 49 کروڑ کی رقم نان بینکنگ ادارے میں منافع کے عوظ جمع کرا دی تھی،عدالتی فیصلے کے بعد ملزمان کسٹمز کو ملنے والی رقم بمعہ منافع 63 کروڑ دینے میں ناکام رہے تھے،سال 2005 میں اس وقت کے سینئر جج جسٹس افتخار چوہدری نے انکوائری میں رجسٹرار سمیت چار افراد کو ذمہ دار قرار دیا تھا،سپریم کورٹ کی ہدایت پر نیب نے ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کیا تھا،سابق رجسٹرار امین فاروقی سمیت 3 ملزمان کو 10،10 اور چوتھے کو چار سال کی سزا ہوئی تھی،ہائیکورٹ سے اپیل خارج ہونے پر مجرمان نے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ مجرم جاوید اقبال کو احتساب عدالت نے 10 سال قید اور 10 کروڑروپے جرمانہ کیا تھا۔