ایک نیوز نیوز: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین قومی شناختی کارڈ جاری کرنے سے متعلق درخواست میں سیکرٹری داخلہ کو وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران نادرا کے وکیل نے کہاکہ نادرا کے ریکارڈ میں الطاف حسین رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں،الطاف حسین کا شناختی کارڈ نادرا کے قیام سے پہلے کا ہو سکتا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ وزارت داخلہ سے کون آیا ہے؟ آ کر بنیادی بات تو بتا دیں،ایک شخص پاور آف اٹارنی رجسٹر کرانا چاہتا ہے اور سفارت خانہ اسکو تسلیم نہیں کر رہا، الطاف حسین کی درخواست زیرالتواء ہے اس پر فیصلہ کر دیں،عدالت نے برہمی اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وزارت داخلہ سے کوئی شخص آیا ہی نہیں ڈائریکشن کس کو دوں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ والے کیسے عجیب لوگ ہیں،کیا الطاف حسین کی درخواست کسی نے دیکھی بھی ہے؟،ایک درخواست 2014 سے زیرالتواء ہے اسے دیکھیں تو سہی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیاکہ وزارت خارجہ سے کون آیا ہے؟،عدالت نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ کتنی عجیب بات ہے وزارت خارجہ اور داخلہ دونوں سے کوئی نہیں آیا،ایک گھنٹے میں وزارت داخلہ اور خارجہ کے ڈائریکٹر عدالت میں پیش ہو جائیں،نادرا کو اطلاع ہو گئی وہ آ گئے، دونوں وزارتوں کو نہیں ہوئی،ایک فون کال کر کے کہہ دیا کہ بس تاریخ لے لیں،اگر الطاف حسین کی شناختی کارڈ کی درخواست مسترد کر دی ہے تو وہ بھی بتا دیں۔
عدالت نے وزارت داخلہ و خارجہ کے متعلقہ ڈائریکٹرز کو طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا،بعد ازاں دوبارہ سماعت شروع ہونے پر وزارت داخلہ اور خارجہ کے نمائندے عدالت پیش ہوئے، نمائندہ وزارت داخلہ نے کہاکہ عدالت کی ڈائریکشن تھی کہ الطاف حسین کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کریں،انسداد دہشتگردی عدالت نے ہدایات جاری کی تھیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ سول رائٹس اور کریمنل کیس دو الگ چیزیں ہیں،عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت26 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی۔