ایک نیوز نیوز: نیوزی لینڈ حکومت نے ماحولیاتی آلودگی کے پیش نطر مویشیوں کے ڈکارنے پر ٹیکس لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کیوی حکومت کی جانب سے مویشیوں کے ڈکارنے اور فضلہ خارج کرنے سے پیدا ہونے والی ماحول دشمن گیسوں پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ پیش کیا گیاہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جاری کوششوں میں سے ایک ہے۔
کیوی حکام کی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا دنیا میں پہلا ٹیکس ہوگا اور کسان ماحول دوست اشیا پر زیادہ منافع حاصل کر کے اس ٹیکس سے پیدا ہونے والا خرچ برداشت کر سکتے ہیں۔
ملک بھر میں کسانوں کی جانب سے اس منصوبے کی مذمت کی گئی ہے۔ کسان انڈسٹری کے ایک بڑے لابی گروپ ’فیڈیریٹڈ فارمرز‘ کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کا اس پر کہنا ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے دنیا بھر میں مہلک گیسوں کے اخراج میں اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ اس اقدام کی وجہ سے نیوزی لینڈ کے فارم ایسے ممالک میں منتقل ہوجائیں گے جہاں فارمز میں ماحول دوست طریقے استعمال نہیں کیے جاتے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں کا مزید کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کی فارم انڈسٹری ملک کی معیشت کے لیے بہت اہم ہے۔ دودھ سے بنائی جانے والی اشیا ملک کی برآمدات کا ایک بڑا حصہ ہیں۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی آبادی تقریبا پچاس لاکھ افراد پر مشتمل ہے لیکن ملک میں ایک کروڑ سےزیادہ گائے بھینسیں اور ڈھائی کروڑ سے زائد بھیڑ بکریاں موجود ہیں۔ ملک کی بڑی انڈسٹری گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ مویشیوں کے ڈکار میں موجود میتھین گیس اور ان کے پیشاب سے خارج ہونے والی ناٹریس آکسائڈ ماحولیاتی تبدیلی میں ایک بڑا کردار ادا کرتی ہیں۔