اسلام آباد :وفاقی و صوبائی سرکاری اداروں کیخلاف عوامی شکایات میں ہوشربااضافہ

اسلام آباد :وفاقی و صوبائی سرکاری اداروں کیخلاف عوامی شکایات میں ہوشربااضافہ
کیپشن: اسلام آباد :وفاقی و صوبائی سرکاری اداروں کیخلاف عوامی شکایات میں ہوشربااضافہ

ایک نیوز:  وفاقی و صوبائی وزارتوں اور اداروں کے خلاف عوامی شکایات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور پانچ سالوں کے دوران پاکستان سٹیزن پورٹل پر سرکاری اداروں اور افسران کے خلاف 54 لاکھ سے زیادہ شکایات درج کروائی گئی جن میں سے وفاقی وزارتوں اور اداروں کے خلاف شکایات کی تعداد 27 لاکھ سے زیادہ تھی سب سے زیادہ شکایات بجلی اور گیس کے اداروں کے خلاف آئیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان سٹیزنز پورٹل کی 28 اکتوبر 2018 سے 20 ستمبر 2023 تک کی کارکردگی رپورٹ کے مطابق پورٹل پر رجسٹرڈ شہریوں کی تعداد 41 لاکھ 67 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سال کے دوران پورٹل پر 54 لاکھ 4 ہزار 589 شکایات درج کروائی گئیں۔ سمندر پار پاکستانیوں نے دو لاکھ 63 ہزار 169 جبکہ غیر ملکیوں نے 16 ہزار 932 شکایات درج کروائیں۔ وفاقی وزارتوں اور اداروں کے خلاف 27 لاکھ 48 ہزار 186 شکایات درج کروائی گئیں۔ پنجاب حکومت کے خلاف 17 لاکھ 19 ہزار 137، کے پی کے 5 لاکھ 47ہزار، سندھ حکومت کے خلاف تین لاکھ 17 ہزار 296 شکایات درج کروائی گئیں۔ پورٹل سے متعلق رائے کا اظہار کرنے والے 30 لاکھ 84 ہزار شہریوں میں سے 53 فیصد نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ سب سے زیادہ 8 لاکھ 10 ہزار شکایات طلباء کی جانب سے درج کروائی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق کاروباری افراد نے 6 لاکھ 56 ہزار 411، سول سروس افسران اور ملازمین کی جانب سے چار لاکھ 82 ہزار شکایات درج کروائی گئیں۔ انجینیئرز نے پانچ لاکھ پانچ ہزار، اساتذہ نے تین لاکھ 84 ہزار، سماجی کارکنوں نے تین لاکھ 14 ہزار شکایات درج کروائیں۔ پورٹل پر خواتین کی جانب سے تین لاکھ 71ہز264 شکایات درج کروائی گئیں 47.30 فیصد نے اطمینان کا اظہار کیا۔ وفاق میں سب سے زیادہ شکایات ایم ڈی سوئی نادرن، سی ای او میپکو، ڈی جی کیش ٹرانسفر بی آئی ایس پی کے خلاف درج کروائی گئیں۔ بیرون ملک پاکستانی مشنز میں سے سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے کے خلاف سب سے زیادہ شکایات درج کروائی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق وفاق میں سب سے زیادہ 6 لاکھ 36 ہزار 171 شکایات پاور ڈویژن کے خلاف درج کروائی گئیں۔ وزارت داخلہ کے خلاف چار لاکھ 3ہزار 464، پیٹرولیم ڈویژن کے خلاف 3 لاکھ 23 ہزار، وزارت تعلیم کے خلاف 2 لاکھ 31 ہزار 453، وزارت خزانہ کے خلاف 1 لاکھ 73 ہزار 464 شکایات درج کروائی گئیں۔ پنجاب میں سب سے زیادہ تین لاکھ 23ہزار 900 شکایات لوکل گورنمنٹ کے خلاف درج کروائی گئیں، ہوم ڈیپارٹمنٹ کے خلاف تین لاکھ 21 ہزار 787، محکمہ ہاؤسنگ و اربن ڈیویلپمنٹ کے خلاف ایک لاکھ 29 ہزار 589 شکایات درج کروائی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق سندھ میں سب سے زیادہ ایک لاکھ 26 ہزار 749 شکایات لوکل گورنمنٹ اینڈ ہاؤسنگ، ٹاؤن پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کے خلاف درج کروائی گئیں۔ سندھ پولیس کے خلاف 59 ہزار 809 شکایات درج کروائی گئیں۔ تمام انسپیکٹر جنرلز میں سے آئی جی پنجاب شکایات میں سبقت لے گئے۔آئی جی پنجاب کے خلاف 3 لاکھ 10 ہزار 623، آئی جی کے پی کے کے خلاف 77 ہزار 364، آئی جی سندھ کے خلاف 59 ہزار 809،  آئی جی اسلام آباد کے خلاف 33 ہزار 241 شکایات درج کروائی گئیں۔