ایک نیوز نیوز:ایف آئی اے کے سینئرڈائریکٹر اطہر وحید نے ارشد شریف کی والدہ سے ملاقات کی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ ان کے حوالےکی۔ ساتھ ہی کیس میں اب تک کی پیش رفت سے اہل خانہ کو آگاہ کیا۔
ترجمان ایف آئی اےکا کہنا ہےکہ حقیقت جاننا ارشد شریف کی والدہ کا حق تھا۔ اہل خانہ کوپوسٹ مارٹم تک رسائی کا ہرقانونی حق حاصل ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پوسٹ مارٹم کے وقت صحافی ارشد شریف کے جسم پر تشددکے نشانات تھے۔
دوسری جانب ارشدشریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کینیا کے حکام سے بھی شیئرکی گئی ہے، ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کینیا کی انڈیپنڈنٹ پولیس اوور سائیٹ اتھارٹی، آئی جی پولیس کینیا اور ڈائریکٹرپبلک پراسیکیوشن کے ساتھ شیئرکی گئی ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کی کاپی پاکستان کے سرکاری سفارتی چینلز کے ذریعےکینیا میں موصول ہوئی،کینیا کے سرکاری ذرائع نے پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنےکی تصدیق کی ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ کا کہنا ہےکہ پاکستان کے جمع شواہد سے صاف لگتا ہے ارشد شریف کو کینیا میں پلاننگ سے قتل کیا گیا۔کینیا پولیس نے ارشد شریف پر فائرنگ میں ملوث شوٹر کوپاکستانی تفتیش کاروں کے سامنے پیش نہیں کیا۔ڈی جی ایف آئی اے کا مزید کہنا ہےکہ اطہر وحید اور عمرشاہد حامد کینیا پولیس کے 4 آتشیں اسلحہ شوٹرز سے پوچھ گچھ کرناچاہتے تھے لیکن کینیا کی پولیس نے صرف تین افراد کو پیش کیا۔