ایک نیوز نیوز: سپین کے شمال مغرب میں واقع سالٹو ڈی کاسٹرو نامی پورا گاؤں برائے فروخت ہے اور اس کی قیمت دو لاکھ 59 ہزار امریکی ڈالر یا پاکستانی روپے کے حساب سے صرف پانچ کروڑ 61 لاکھ روپے ہے۔
بی بی سی کے مطابق یہ گاؤں پرتگال کی سرحد سے متصل ہے اور سپین کے دارالحکومت میڈرڈ سے تقریباً تین گھنٹے کی مسافت پر زمورا صوبے میں واقع ہے۔
اس گاؤں میں ایسی کئی عمارات ہیں جو کسی چھوٹے ہسپانوی قصبے میں نظر آنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
ان میں 44 رہائشی مکانات، ایک ہوٹل، ایک سکول اور ایک میونسپل سوئمنگ پول کے ساتھ ساتھ ایک بیرک بھی شامل ہے جہاں پہلے سول گارڈ رہتے تھے۔
لیکن اس گاؤں میں ایک چیز ایسی ہے جو نظر نہیں آتی۔ وہ ہے آبادی۔ یہ گاؤں تقریباً تین دہائیوں سے بے آباد ہے۔
اس کے موجودہ مالک نے 2000 کی دہائی کے آغاز میں اسے خریدا تھا اور ان کا ارادہ تھا کہ وہ اسے ایک سیاحتی مقام بنائیں گے۔ تاہم یورو زون کے بحران نے ان کے منصوبے کو پنپنے نہیں دیا۔
اس گاؤں کے مالک کی نمائندگی کرنے والے رونی روڈریگیز کا تعلق رائل انوویسٹ کمپنی سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے مالک کا خواب تھا کہ یہاں ایک ہوٹل بنے لیکن پھر یہ منصوبہ معطل کر دیا گیا۔ وہ اب بھی چاہیں گے کہ یہ منصوبہ مکمل ہو۔
جس ویب سائٹ پر اس گاؤں کی فروخت کا اشتہار لگایا گیا ہے، اس پر 80 سالہ مالک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’میں اسے اس لیے بیچ رہا ہوں کیوں کہ میں شہر کا رہنے والا ہوں اور گاؤں کا خیال نہیں رکھ سکتا'۔
اس اشتہار نے کافی دلچسپی پیدا کی ہے اور ایک ہفتہ قبل اشتہار لگنے کے بعد سے اب تک 50 ہزار افراد اس سائٹ کا دورہ کر چکے ہیں۔
روڈریگیز کہتے ہیں کہ 300 افراد نے اس گاؤں کو خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے جن میں ’روس، فرانس، بیلجیئم اور برطانیہ' سے لوگ شامل ہیں۔ ایک شخص نے تو پیسہ بھی ظاہر کر دیا تھا۔
سالٹو ڈی کاسٹرو نامی گاؤں ایک بجلی بنانے والی کمپنی نے اپنے اہلکاروں کے لیے تعمیر کیا تھا جو قریب ہی ایک ڈیم بنا رہے تھے۔
جیسے ہی یہ ڈیم مکمل ہوا، یہاں کے رہائشی بھی کوچ کر گئے اور 1980 کی دہائی تک یہ گاؤں آبادی سے مکمل طور پر خالی ہو گیا۔
اس گاؤں سے ملحقہ علاقہ بھی ’خالی سپین‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جہاں دیہی آبادیاں تو موجود ہیں لیکن شہروں کی سہولیات کا فقدان ہے۔
اس گاؤں کو پہلے بھی فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور اس وقت اس کی قیمت ساڑھے چھ ملین یورو رکھی گئی تھی۔ لیکن یہاں موجود عمارتوں کی مخدوش حالت کی وجہ سے کوئی خریدار سامنے نہیں آیا اور پھر اس کی قیمت بھی کم ہوتی چلی گئی۔
واضح رہے کہ اس وقت گاؤں کی جو قیمت رکھی گئی ہے، اس میں میڈرڈ یا بارسیلونا کے متمول علاقوں میں صرف ایک بیڈ روم والا اپارٹمنٹ خریدا جا سکتا ہے۔
تاہم اس گاؤں کو خریدنے کے خواہش مند کے پاس پیسے کی فراوانی ہونی چاہیے، اگر وہ واقعی اسے ایک سیاحتی مرکز بنانا چاہتا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق ’گاؤں کو مکمل طور پر فعال اور منافع بخش بنانے کے لیے دو ملین یورو تک کی سرمایہ کاری ضروری ہے۔‘