عمران خان کی گرفتاری میں چیف جسٹس کی مداخلت کابینہ نے ’’مس کنڈکٹ‘‘ قرار دیدی

عمران خان کی گرفتاری میں چیف جسٹس کی مداخلت کابینہ نے ’’مس کنڈکٹ‘‘ قرار دیدی

ایک نیوز: وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کو وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا۔ وزیر قانون وانصاف اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان کی القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں قانونی طور پر گرفتاری کی گئی اور پھر اچانک سپریم کورٹ کے حکم پر رہائی سے متعلق حقائق پر کابینہ کو بریف کیا گیا ۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے 9 مئی کو پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے حساس ریاستی اداروں ،عمارتوں ، جناح ہاءوس، شہداء اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی، توڑ پھوڑ، قومی نشریات رکوانے، سوات موٹروے،ریڈیو پاکستان سمیت دیگر سرکاری ونجی املاک اور گاڑیوں کو جلانے، سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں پر تشدد، مریضوں کو اتار کر ایمبولنسز کو جلانے جیسے تمام واقعات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسے آئینی وجمہوری احتجاج نہیں کہا جاسکتا  ہے۔ یہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیاجاسکتا ۔

9 مئی کے واقعات کے خلاف مسلح افواج کے ترجمان کے بیان کی تائید وحمایت کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ ریاست، آئین، قانون اور قومی وقار کے خلاف منظم دہشت گردی اورملک و ریاستی دشمنی کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے اور آئین وقانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کرکے ملوث عناصر کو عبرت کی مثال بنایاجائے ۔ اجلاس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ 75 سال میں پاکستان کا ازلی دشمن جو نہیں کرسکا وہ کام ایک شرپسند فارن فنڈڈ جماعت اور اس کے لیڈرز نے کردکھایا ہے ۔

اجلاس نے عوام کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے کرپشن،60 ارب روپے کے قومی خزانے کی لوٹ مار کرنے اور 9 مئی کے دن ملک دشمنی، دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے ماسٹر مائینڈ کی گرفتاری سے اعلان لاتعلقی کیا اور آئین وقانون کا ساتھ دیا ۔ اجلاس نے مسلح جتھوں کی برستی گولیوں میں عوام کی جان ومال اور ریاستی سرکاری ونجی املاک کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تحفظ اور دفاع کا فرض نبھانے والے افواج پاکستان، رینجرز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے افسران اور اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا اور قومی خدمت کے اُن کے جذبے کو سراہا ۔

اجلاس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے واضح کیا کہ لاقانونیت میں ملوث عناصر کے خلاف اُن کے اقدامات کے ساتھ ہیں ۔ اجلاس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے ’اوپن اینڈ شٹ‘ کیس میں آئین، قانون اور مروجہ قانونی طریقہ کار کے مطابق گرفتاری پرغیرمعمولی مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے ’مس کنڈکٹ‘ قرار دیتے ہوئے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ۔

اجلاس میں چیف جسٹس کی جانب سے ’’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘‘ (Good to see you) سمیت دیگر کلمات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدل کی اعلی ترین کرسی پر بیٹھے شخص کا ایک کرپشن کے مقدمے میں یہ اظہار خیال عدل کے ماتھے پر شرمناک دھبہ ہے ۔ اسلام، مہذب دنیا اور عدالتی فورمز کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ طرز عمل کسی منصف کا ہرگز نہیں ہوسکتا ۔

اجلاس  میں صدر عارف علوی کے وزیراعظم شہبازشر یف کو خط کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خط ثبوت ہے کہ صدر عارف علوی ریاست کے سربراہ سے زیادہ پارٹی کے ورکر نظر آرہے ہیں ۔ ایک بار پھر انہوں نے آئین وپاکستان کے بجائے عمران خان سے اپنی تابیداری کا ثبوت دیا ہے ۔ صدر کے منصب پر بیٹھے شخص نے ایک بار پھر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ۔