حکومت نے توشہ خانہ کا 2002 سے 2023 کا ریکارڈ پبلک کر دیا

 حکومت نے توشہ خانہ کا 2002 سے 2023 کا ریکارڈ پبلک کر دیا
کیپشن: The government has made public the record of Tosha Khana from 2002 to 2023

ایک نیوز :وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کا 2002 سے 2023 کا ریکارڈ پبلک کر دیا۔
وفاقی حکومت نے کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر توشہ خانہ کا ریکارڈ اپ لوڈ کیا ہے۔ توشہ خانہ کا 2002 سے 2023 کا 466 صفحات کاریکارڈاپ لوڈکیا گیا ہے۔

توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والوں میں سابق صدور، سابق وزرائے اعظم، وزرا اور سرکاری افسران کے نام شامل ہیں۔

سابق صدر پرویزمشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، نواز شریف اور عمران خان کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ 

توشہ خان کا 2002سے 2023کا 466صفحات پرمشتمل ریکارڈ اپ لوڈ کیاگیا۔

پرویز مشرف

جاری ریکارڈ کے مطابق 2004 میں جنرل پرویز مشرف کو ملنے والے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی گئی، دوہزارپانچ میں جنرل پرویز مشرف کو ملنے والی گھڑی کی قیمت پانچ لاکھ روپے بتائی گئی۔ سابق صدر پرویز مشرف کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اورجیولری بکس ملے جو انہوں نے قانون کے مطابق رقم ادا کر کے رکھ لیے تھے۔

عمران خان
دستاویز کے مطابق عمران خان نے توشہ خانہ سے ساڑھے 8 کروڑ روپے کی ڈائمنڈ گولڈ گھڑی حاصل کی، انہوں نے 56 لاکھ 70 ہزار روپے کے کف لنکس کا جوڑا حاصل کیا، 15 لاکھ روپے کا قلم اور 87 لاکھ 50 ہزار روپے کی انگوٹھی رکھی۔ عمران خان نے چاروں اشیا کے 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپےادا کیے، اس کے علاوہ عمران خان نے 38 لاکھ روپے کی ایک اورگھڑی 7 لاکھ 54 ہزار روپے ادا کرکے حاصل کی۔

یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کوخانہ کعبہ کے دروازے کا ماڈل تحفے میں ملا جو انہوں نے 6 ہزار روپے ادا کرکے رکھ لیا، یوسف رضا گیلانی نے 21 لاکھ روپے ادائیگی کر کے جیولری باکس رکھا۔

2011 کو یوسف رضاگیلانی نے 19 لاکھ روپے کے تحائف رکھے۔

آصف زرداری 

دستاویز کے مطابق سابق صدر  آصف زرداری نے 25 ہزار مالیت کا گھوڑے کا ماڈل رکھ لیا، 50 ہزار مالیت کا پستول توشہ خانہ سے حاصل کیا، انہوں نے دونوں اشیا 9 ہزار 750 روپے میں حاصل کیں۔

سابق صدر آصف زرداری کو جیوانی واچ،ہارس ماڈل،مجموعی مالیت 5لاکھ 40ہزار کے ملے ۔سابق صدر نے جیوانی واچ،ہارس ماڈل کیلئے 79ہزار 5روپے اداکئے۔آصف زرداری کو 5کروڑ 78لاکھ کی بی ایم ڈ بلیو ،5کروڑ کی ڈیوٹالیکس تحفے میں ملی ۔
سابق صدر کو 2009میں 2کروڑ 73لاکھ بی ایم ڈبلیو تحفے میں ملی۔آصف زرداری نے 2کروڑ 73لکھ کی بی ایم ڈبلیو 41لاکھ میں خریدی ۔آصف زرداری نے 10کروڑ78لاکھ کی 2گاڑیوں کیلئے ایک کروڑ61لاکھ روپے اداکئے۔آصف زرداری نے 10ہزارکی پینٹنگ مفت میں رکھی ۔

نوازشریف

نوازشریف نے 2008میں توشہ خانے سے مرسڈیز بینرگاڑی لی۔2008میں مرسڈیز گاڑی کی قیمت 42لاکھ 55ہزار تھی ۔نوازشریف نے 2008میں 6لاکھ 36ہزار روپے دے کر مرسڈیز گاڑی لی ۔12جنوری2016کو نوازشریف کو 3کروڑ81لاکھ سے زائد کے تحفے ملے۔جس میں گھڑی،پین،انگوٹھی ،کف لنک اور تسبیح شامل تھی ۔نوازشریف نے 76لکھ 21ہزار 572روپے دے کر تحائف رکھ لئے۔توشہ خانہ سے نوازشریف نے 8ہزار کا گلدان مفت میں رکھا۔

شہبازشریف

دستاویز کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کو تحائف میں درجنوں چیزیں ملیں جو انہوں نے مفت میں رکھ لیں۔شہبازشریف نے گائے کا ماڈل،صراحی،وال،ہنگنگ ،باؤل،خنجرمفت میں رکھ لئے۔گائے ماڈل 8ہزار،صراحی25ہزار،وال ہنگنگ17ہزار،خنجر50ہزار مالیت کا تھا۔شہبازشریف نے 12ہزار روپے کا چاکلیٹ ،ایک ہزار کا شہد،3ہزارکی ہربل ٹی اور 6ہزارکا جیم،10ہزار کا جار مفت میں رکھا ۔شہبازشریف نے 4لاکھ مالیت کا طلائی گلدان توشہ خانہ سے لیا۔طلائی گلدان کیلئے1لاکھ 85ہزار روپے ادائیگی کی۔شہبازشریف نے 2013میں بطور وزیراعلیٰ 35ہزار کا ڈیکوریشن پیس 5ہزار میں لیا۔شہبازشریف نے 20ہزار کا سرامک باؤل ،12ہزار کی پینٹنگ فری میں لی۔شہبازشریف نے 22ہزار کا گلدان اور نج ٹرین ٹرین ماڈل ،سوینئر ،شہبازشریف نے ڈیڑھ لاکھ کے 3فٹبال  فری میں رکھ لیا۔

صدر عارف علوی
اس کے علاوہ توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق صدر مملکت عارف علوی کو دسمبر 2018 میں 1 کروڑ 75 لاکھ روپے کی گھڑی ، قرآن پاک اور دیگر تحائف ملے ، جس میں سے انہوں نے قرآن مجید اپنے پاس رکھا اور دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرادیے۔ اسی طرح دسمبر 2018 میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو بھی 8 لاکھ روپے مالیت کا ہار اور 51 لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ ملا جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیا۔

صدرعارف علوی کو 6 لاکھ مالیت کی کلاشنکوف اے کے 47 تحفےمیں ملی اور انہوں نے قانون کے مطابق رقم ادا کرکے کلاشکوف اپنے پاس رکھ لی۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے ساڑھے 6ہزار کا گلدان مفت میں رکھا ۔
مسلم لیگ ن کی سینئرنائب صدر مریم نواز،کلثوم نواز،نوازشریف نے پائن ایپل کاباکس مفت میں رکھا۔
دستاویز کے مطابق سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے بطور وزیرخزانہ ایک لاکھ 70ہزار مالیت کے تحائف24ہزار میں خریدے۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے 2013میں 15ہزار کی بیڈ شیٹ ہزار روپے میں رکھی ۔

دستاویز کے مطابق 2018میں شاہد خاقان عباسی کو 2کروڑ50لاکھ مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی۔شاہد خاقان کے بیٹے نادرعباسی کو 1کروڑ70لاکھ کی گھڑی تحفے میں ملی۔
2018میں وزیراعظم کے سیکرٹری فوادحسن فواد کو 19لاکھ مالیت کی گھڑی  ملی۔گھڑی کی قیمت 3لاکھ74ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کرائی۔

اس کے علاوہ مئی2006 میں سابق وزیرخزانہ عمرایوب نے ساڑھے4لاکھ کی گھڑی توشہ خانہ میں دی۔

سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے سب سے زیادہ تحائف حاصل کیے، کم مالیت کے بیشتر تحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی رکھ لیے، 2002 میں 10ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی رکھنے کا قانون تھا اور 10 ہزار تا4لاکھ روپے کے تحائف 15فیصدرقم ادائیگی کے ساتھ رکھنے کی اجازت تھی جبکہ 4 لاکھ سے زائد مالیت کے تحائف صدریا حکومتی سربراہان کو رکھنے کی اجازت تھی۔

میر ظفر جمالی مرحوم نے خانہ کعبہ کے ماڈل کا تحفہ وزیراعظم ہاؤس میں نصب کیا، 2018 میں شاہد خاقان عباسی کو 2 کروڑ 50 لاکھ مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی، اپریل2018 میں شاہدخاقان عباسی کے بیٹے عبداللہ عباسی کو 55 لاکھ مالیت کی گھڑی ملی، 2018 میں شاہد خاقان کے بیٹے نادر عباسی کو ایک کروڑ 70 لاکھ مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی، گھڑی کی قیمت 33 لاکھ 95 ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کروا کر گھڑی رکھی گئی۔

2018 میں وزیراعظم کے سیکرٹری فوادحسن فوادکو19لاکھ مالیت کی گھڑی ملی جس کی  قیمت 3 لاکھ 74ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کرائی گئی۔

ستمبر 2018 میں سابق وزیراعظم کے چیف سکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29 لاکھ روپے کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ 27 ستمبر 2018 کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 73 لاکھ روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھوا دیے تھے۔

جاری یکارڈ کے مطابق ن لیگ کے رہنما امیر مقام کو 2005ء میں گھڑی ملی جس کی قیمت ساڑھے پانچ لاکھ روپے ظاہر کی گئی تھی جبکہ سولہ اگست دوہزار چھ کو جہانگیر ترین نے ملنے والا تحفہ توشہ خانہ میں جمع کروائے۔

ریکارڈ کے مطابق 7 اگست 2006ء کو جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو تحائف ملے جو انہوں نے دس ہزار روپے ادا کر کے رکھ لیے جبکہ مئی دوہزارچھ میں سابق وزیرخزانہ عمر ایوب نے ساڑھے چار لاکھ روپے کی گھڑی توشہ خانہ میں دی۔ سابق سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق کو انتیس فروری دوہزار دس میں سات لاکھ کی گھڑی ملی جو انہوں نے توشہ خانہ میں دے دی، 28 دسمبر2010 کو صحافی رئوف کلاسرا نے ایک لاکھ بیس ہزار کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کروائی۔