ایک نیوز:قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف عمرایوب نےکہاکہ آج ایک جعلی بجٹ آپ کے سامنے پیش ہوا ہے،محسن نقوی نے ساڑھے چار سو ارب روپے کی ایل سی کھول کر اپنا پیسہ بنایا، پیپلز پارٹی نے ان کے پیٹ میں چھرا گھونپا،علی محمدخان نےکہاکہ دو تہائی سیٹیں لینے والی جماعت کو اپوزیشن میں پھینک دیا گیا،آج کا بجٹ فارم 47 والوں نے پیش کیا ہے،اسدقیصرنےکہاکہ ہمارا وزیر داخلہ عجائب گھر میں رکھا جائے،ہم کاشتکاروں کی آواز بنے گے، اس بجٹ کو ہر لحاظ سے مسترد کرتے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق بجٹ اجلاس کےبعداپوزیشن رہنماؤں نےقومی اسمبلی کےباہرمیڈیاسےگفتگوکی۔
اپوزیشن لیڈرعمرایوب کاکہناتھاکہ آج واضح طور پر بتا دوں آج پارلیمنٹ میں پہلی بار بجٹ کے دوران آئینی خلاف ورزی ہوئی ہے، میں نے اس ایوان میں 4 بجٹ پیش کیے ہیں، آرٹیکل 73 کے ساتھ وزیر خزانہ کی دستاویزات، پنک بکس، اکنامک سروے وہاں پڑھنا پڑتا ہے، بجٹ کا والیم اور خسارہ مینشن ہوتا ہے جو آج کے بجٹ میں نہیں تھا ، آج ایک جعلی بجٹ آپ کے سامنے پیش ہوا ہے۔پنجاب کے کسانوں کی گندم سڑ رہی ہے۔
عمر ایوب کامزیدکہناتھاکہ محسن نقوی نے ساڑھے چار سو ارب روپے کی ایل سی کھول کر اپنا پیسہ بنایا، محسن نقوی ٹیکس ریٹرن جمع ہی نہیں کرواتا تھا،کسی کسان کے ساتھ بیٹھیں وہ آپ کے سر میں جوتے مارے گا، یہ کہتے ہیں صنعت کی پیداوار بڑھی ہے،کون سی پروڈکشن ہوئی ہے، بجلی کےریٹ میں پچھلے ہفتے ساڑھے تین روپے کااضافہ ہواہے ، کون سی انڈسٹریل گروتھ آ رہی ہے، آج آپ کے سرکاری ملازمین یہاں احتجاج کر رہے تھے، آپ کی افراد زر بڑھ رہی ہے،آئی ایم ایف نے اپوزیشن کی اونر شپ ہونے کا کہا ہے، حکومت کی کسی سے کوئی مشاورت نہیں،ہم نے پاکستان میں 80 فیصد بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کردی تھی، ایران سے جو تیل آئے گا چاول سمگل ہو کر وہاں جائے گا، پیپلز پارٹی نے ان کےپیٹ میں چھرا گھونپا۔
سابق وفاقی وزیرعلی محمدخان کاکہناتھاکہ بجٹ پر تنقید ہمیشہ ہوتی ہے، بجٹ پر میرا سوال آئینی ہے، میرا سوال یہ ہے کہ بجٹ ڈاکہ ڈالی ہوئی مینڈیٹ کے لئے پیش کیا گیا، بجٹ کا تعلق عوام سے ہوتا ہے،دو تہائی سیٹیں لینے والی جماعت کو اپوزیشن میں پھینک دیا گیا۔
علی محمدخان کامزیدکہناتھاکہ حکومت کے پاس مینڈیٹ اصلی ہے یا جعلی اس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا،بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پورے الیکشن کا آڈٹ کریں،اصل الیکشن تو ہوا ہی نہیں،آج کا بجٹ فارم 47 والوں نے پیش کیا ہے، ارباب اختیار سے کہتا ہوں ہوش کے ناخن لیں، ان کے ہاتھ میں حکومت دے کر آپ کیا چاہتے ہیں پاکستان ہار جائے۔
سابق سپیکرقومی اسمبلی اسدقیصرکاکہناتھاکہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ آئینی پارٹی ہیں تو اس بجٹ کو ووٹ نا دیں، یہ بجٹ پی پی پی اون نہیں کر رہی، بجٹ میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جاتا، اگر آپ سمجھتے کہ آپ عوام کی پارٹی ہیں تو آپ اس کو سپورٹ نہ کریں۔
اسدقیصرکامزیدکہناتھاکہ آپ نے کمٹمنٹ کی تھی کہ فاٹا کے لوگوں کو حق دیا جائے،ہمارا وزیر داخلہ عجائب گھر میں رکھا جائے، ہم کاشتکاروں کی آواز بنے گے، اس بجٹ کو ہر لحاظ سے مسترد کرتے ہیں۔