ایک نیوز:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال کے لیے 18 ہزار 877 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا ،وفاقی بجٹ میں 8338 ارب روپےکا خسارہ بھی شامل ہے۔
تفصیلات کےمطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ایک گھنٹہ پچاس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس کاآغازتلاوت قرآن پاک اورقومی ترانےسےکیاگیا۔
بجٹ تقریر
بجٹ تقریرکےدوران وزیرخزانہ محمداورنگزیب کاکہناتھاکہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی، پاکستان کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے، اصلاحات سے کم شرح نمو کے چکر سے باہر نکلا جا سکے گا، معیشت کو حکومت کی بجائے مارکیٹ بنیاد پر چلنے والی معیشت بنایا جائے گا، ہمیں وسیع پیمانے پر نجکاری اور ریگولیٹری اصلاحات کرنا ہونگی، ریاستی کمپنیاں کو صرف اہم عوامی خدمات کے لیے رکھا جائے گا، پیداواری صلاحیت بہتر بنائی جائے گی، اندرون ملک اور بیرون ملک سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، غریب عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈیز دی جائیں گی۔
ٹیکس اقدامات
محمداورنگزیب کامزیدکہناتھاکہ موبائل فونز کی مختلف کیٹیگریز پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائدکرنےکی تجویزہے،فاٹا پاٹا کو دی گئی ٹیکس چھوٹ مزید ایک سال جاری رکھی جائے گی، آئرن اور سٹیل سکریپ کو سیلز ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویزہے،تانبے اور کوئلہ ، کاغذ اور پلاسٹک سکریپ پر سیلز ٹیکس ودہولڈنگ کے اطلاق کے تجویزہے، ٹیکسٹائل اور چمڑے کے ٹیئر ون ریٹیلرز پر جی ایس ٹی 15 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز ہے، انکم ٹیکس چھوٹ کی حد چھ لاکھ روپے کرنے کی تجویز، غیر تنخواہ دار طبقے کیلئے زیادہ سے زیادہ ٹیکس شرح 45 فیصد کرنے کی تجویزہے، پراپرٹی پر کیپٹل گین پر فائلرز اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے، فائلرز کیلئے شرح 15 فیصد اور نان فائلرز کیلئے 45 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔
بجٹ دستاویزات
دستاویزات کےمطابق آئندہ مالی سال ایف بی آر ریونیو کا ہدف 12970 ارب روپے ہوگا، نان ٹیکس آمدنی کا ہدف 4845 ارب روپے ہوگا، آئندہ مالی سال حکومتی اخراجات کا تخمینہ 17203 ارب روپے ہوگا، اگلے مالی سال قرضوں پر شرح سود کی ادائیگی کیلئے 9775 ارب روپے مختص کئےگئےہیں،پنشن کی ادائیگی کیلئے 1014 ارب روپے مختص کئےگئے، آئندہ مالی سال 2122 ارب روپے دفاعی اخراجات کیلئے مختص کئےگئےہیں۔
دستاویزات کےمطابق وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت 1400 ارب روپے مختص کئےگئے،اگلے مالی سال پٹرولیم لیوی کا ہدف 1281 ارب روپے مختص کیاجائےگا۔براہ راست ٹیکسوں کی مد میں 5 ہزار 512 ارب روپے محصولات کا ہدف مقررکیاگیا،انکم ٹیکس کی مد میں آئندہ مالی سال 5 ہزار 454 ارب روپے وصولی کا ہدف مقررکیاگیا،آئندہ مالی سال انڈائریکٹ ٹیکسز کے تحت 7 ہزار 458 ارب روپے وصولی ہدف مقرر، سیلز ٹیکس کے ذریعے 4 ہزار 919 ارب روپے وصولی کا ہدف مقررکردیاگیا،2لویز کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار 591 ارب وصولی کا ہدف مقررکیاگیا،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 948 ارب روپے وصولی کا ہدف مقررکئےگئے۔
تنخواہ میں اضافہ
بجٹ تقریرکےدوران وزیرخزانہ محمداورنگزیب کاکہناتھاکہ حکومت نےگریڈ ایک سے سولہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا فیصلہ کرلیا،گریڈ سترہ سے بائیس کے افسران کی تنخواہوں میں بائیس فیصد اضافے کیا جا رہا ہے۔ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں پندرہ فیصد اضافے کی تجویزہے، کم از کم ماہانہ اجرات 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار کرنے کی تجویزہے، حکومت نے مالی مشکلات کے باجودو سرکاری ملازمین کی مشکلات کا احساس کیا ہے۔
لاءاینڈ جسٹس ڈویژن کابجٹ
بجٹ میں لاءاینڈ جسٹس ڈویژن کیلئے 8ارب 66کروڑ 16لاکھ 68ہزار روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویزہے، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کیلئے 32کروڑ 49لاکھ 25ہزار روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ،فیڈرل شریعت کورٹ کیلئے 92کروڑ 83لاکھ 57ہزار روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے،اسلامی نظریاتی کونسل کیلئے 23کروڑ 73لاکھ 94ہزار روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ،قومی احتساب بیورو (نیب ) کیلئے 7ارب 11کروڑ 63ہزار روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویزہے، اسلام آباد کی ضلعی عدلیہ کیلئے 1ارب 36کروڑ 84لاکھ 4روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز، سپریم کورٹ کیلئے 4ارب 40کروڑ 17لاکھ 20روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے 1ارب 87کروڑ 43لاکھ 62روپے مختص کرنے کی تجویز ،وفاقی محتسب کیلئے 18کروڑ 44لاکھ 26ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز بھی ہے۔
دفاعی بجٹ
بجٹ میں دفاعی بجٹ میں269.471 ارب روپے اضافے کی تجویز دی گئی ہے، دفاع و دفاعی خدمات کیلئے2128.781 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ پچھلے سال کا نظر ثانی شدہ دفاعی بجٹ 1859.31ارب روپے تھا۔
سول انتظامیہ کے لیے 847 ارب، پنشن کے لیے 1014 ارب اور بجلی و گیس کی سبسڈی کی مد میں 1013 روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں ںے بتایا کہ ایف بی آر سے حاصل شدہ محصولات کا تخمینہ 12 ہزار ارب روپے اور حکومت کی خالص آمدنی کا تخمینہ 9 ہزار ارب روپے لگایا گیا ہے۔
نان فائلرز پر 45 فیصد ٹیکس لگانے کا فیصلہ
بجٹ میں فائلرز، نان فائلرز اور تاخیر سے ریٹرن جمع کروانے کے لیے الگ الگ سلیب متعارف کروانے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ نان فائلرز پر ٹیکس بڑھانے کا مقصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ہولڈنگ کی مدت سے قطع نظر پندرہ (15) فیصد کی شرح سے ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے۔
تنخواہ دار طبقے نان سیلری کیلئے ٹیکس ریٹ تبدیل کئے ہیں
چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے بریفنگ تنخواہ دار انفرادی ٹیکس دہندگان کی زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 35 فیصد جبکہ بزنس انفرادی ٹیکس دہندگان کیلئے زیادہ سے زیادہ شرح 45 فیصد کی گئی ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 27 فیصد اضافہ، 593 ارب مختص
بی آئی ایس پی کے تحت مالی خود مختاری پروگرام متعارف کرایا جائے گا، حکومت گریجویشن ایںڈ اسکلز پروگرام کا آغاز کرنے جارہی ہے، تعلیمی وظائف پروگرام میں مزید دس لاکھ بچوں کا اندراج، تعداد 10.4 ملین ہوجائے گی، نشو ونما پروگرام، اگلے مالی سال میں پانچ لاکھ خاندانوں کو اس میں شامل کیا جائے گا، کسان پیکج کے لیے پانچ ارب کی تجویز، کسانوں کو قرض دیا جائے گا۔
سولر پینل کے خام مال پر ٹیکسوں اور ڈیوٹی میں رعایت
وزیر خزانہ کے مطابق بجٹ میں سولر پینل کی تیاری میں استعمال ہونے والی مشینری، پلانٹ اور اس سے منسلک آلات اور سولر پینلز و انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکسوں میں رعایت دینے جارہے ہیں، اس اقدام سے سولر کی ملک کی مقامی ضرورت بھی پوری ہوسکے۔
صحافیوں کی ہیلتھ انشورنس کی تجویز
وزیرخزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے دوسری بار جب وزیراعظم کا منصب سنبھالا اور اس کے بعد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لیے صحت کی انشورنش کی بحالی کا حکم دیا اور آج صحافیوں کو اس اسکیم کی بحالی کی خوش خبری سناتا ہوں۔
وزیراعظم آفس کا بجٹ
وزیراعظم آفس کے اندرونی اخراجات کیلیے بجٹ میں 794 ملین روپے، وزیراعظم آفس پبلک کے لیے 861 ملین روپے اور پرائم منسٹر انسپیکشن کمیشن کے لیے 147 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
ڈیفس ڈویژن کے لیے 7 ہزار 865 ملین روپے اور فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشن ان کنٹونمنٹ اینڈ گریژن کے لیے 14 ہزار 319 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔
تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ
آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کےانکم ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ 50 ہزار روپے ماہانہ آمدن والے افراد کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جبکہ سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ کمانے والوں کا انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح ایک لاکھ روپے تک ماہانہ آمدن پر انکم ٹیکس 5 فیصد اضافے سے ماہانہ انکم ٹیکس 1250 سے بڑھا کر 2500 روپے کر دیا گیا ہے۔ سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپےآمدن پر ٹیکس 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ماہانہ 1 لاکھ 83 ہزار 344 روپےتنخواہ والوں پر انکم ٹیکس 15 فیصد عائد کردیا گیا ہے۔ ان افراد کا انکم ٹیکس 11667 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے ماہانہ کردیا گیا ہے۔
بجٹ میں سالانہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 25 فیصد، ماہانہ 2 لاکھ67 ہزار 667 روپے تنخواہ پر ٹیکس 25 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ انکم ٹیکس 28 ہزار 770 سے بڑھا کر 35 ہزار 834 ماہانہ کر دیا گیا ہے۔
سالانہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 30 فیصد کردیا گیا ہے جبکہ ماہانہ 3 لاکھ 41 ہزار 667 تک تنخواہ پر ٹیکس 30 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کا ٹیکس 47 ہزار 408 روپے سے بڑھ کر 53 ہزار 333 روپے ماہانہ ہوجائے گا، سالانہ 41 لاکھ روپے تنخواہ پر 35 فیصد ٹیکس لاگو کیا جائےگا۔
پنشن اسکیم میں اصلاحات
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پنشن کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے تین جہتی حکمت عملی ترتیب دی جارہی ہے جس پر مشاورت کافی حد تک مکمل ہوچکی۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی حکمت عملی کے تحت بین الاقوامی بہترین طریقوں کے مطابق موجودہ پینشن اسکیم میں اصلاحات لائی جائیں گی، جس سے اگلی تین دہائیوں میں پینشن اخراجات میں کمی آئے گی، اس کے ساتھ سرکاری ملازمین کیلیے معاون پنشن اسکیم متعارف کرانے پر بھی غور کیا جارہا ہے، جس میں حکومت ہر ماہ ادا کرے گی اور ملازمین کی یہ پنشن قابل ادا ہوگی جبکہ اس حوالے سے ایک فنڈ قائم کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
وزارت دفاعی پیداوار کے منصوبوں کے لیے 3776 ملین مختص
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-25 کے لئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت وزارت دفاعی پیدوار کے مختلف منصوبوں کے لئے 3776ملین روپے مختص کر دییے۔ پی ایس ڈی پی کے مطابق وزارت دفاعی پیداوار کی جاری سکیموں میں گواردر میں شپمنٹ کے لئے منیجمنٹ سیل کے قیام کے لئے 117.121ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس لمیٹڈ کی اپ گریڈیشن کے لئے3658.879ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں لگژری گاڑیوں پرٹیکس
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کاکہناتھاکہ لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت واپس لی جا رہی ہے۔50 ہزار ڈالر سے زائد کی گاڑیاں درآمد کرنے کی استطاعت والے ٹیکس اور ڈیوٹیز دے سکتے ہیں۔شیشے کی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی پر چھوٹ کا خاتمہ بھی کیا جارہا ہے۔شیشے کی مصنوعات کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹیز میں رعایتوں پر چھوٹ ختم کی جا رہی ہے۔
وزیرخزانہ نےفنانس بل پیش کردیا
وفاقی وزیر خزانہ نے سالانہ میزانیہ گوشوارہ برائے مالی سال 2024-25 بشمول نظر ثانی شدہ تخمینہ برائے 23-24ءایوان میں پیش کردیئے ۔وفاقی وزیر خزانہ نے فنانس بل 2024ء بھی پیش کردیا۔فنانس بل پیش ہونے کیساتھ قومی اسمبلی کا اجلاس 20 جون شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔