ایک نیوز :بجٹ اجلاس ،نوازشریف سمیت کئی پارٹی قائدبجٹ اجلاس سےغائب،حکومت کےخلاف اپوزیشن کی نعرےبازی کاسلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کےمطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ایک گھنٹہ پچاس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔
اجلاس کاآغازتلاوت قرآن پاک اورقومی ترانےسےکیاگیا۔
اجلاس شروع ہونے سے قبل ہی اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی کاسلسلہ جاری ہے،اپوزیشن کی مسلسل نعرے بازی ۔ جعلی حکومت نامنظور ۔۔ امپورٹڈ بجٹ نامنظور کے نعرے۔بانی چیئرمین کے حق میں نعرے، حکومتی اراکین کی نوازشریف کے حق میں نعرے بازی ،اپوزیشن اراکین نے پلے کارڈز اور پوسٹر اٹھا رکھے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف ایوان میں پہنچ گئے۔اپوزیشن کی نعرے بازی جاری ایوان میں ہنگامہ اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرنا شروع کردیا۔اپوزیشن اراکین کے نو نو کے نعرے ڈیسک بجانا شروع کردئیے۔پیپلزپارٹی کی بجٹ اجلاس میں علامتی شرکت،پیپلز پارٹی کے نوید قمر اور خورشید شاہ ایوان میں موجودہیں۔پیپلز پارٹی کے دو مزید اراکین کی ایوان میں آمد اعجاز جاکھرانی اور ڈپٹی سپیکر غلام مصطفے شاہ بھی ایوان میں آگئے، مجموعی طور پر پیپلز پارٹی کے چار اراکین نے شرکت کی۔
سپیکر نے سیکیورٹی سٹاف ایوان میں بلا لیا۔جمشید دستی نے بجٹ دستاویزات پھاڑ کر ایوان میں پھینک دیں۔اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے باہر نکل آئے سپیکر ڈائس کے سامنے بینر اور پوسٹر اٹھا کر آگئے۔اپوزیشن پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے احتجاج کی فوٹیجز بنانا شروع کردیں۔جمشید دستی اچھل اچھل کر زور دار نعرے لگوا رہے ہیں گو نواز گو کے نعروں کے دوران وزیر خزانہ کی تقریر جاری۔حکومتی اراکین نے وزیراعظم کے گرد حصار بنالیا۔
مسلم لیگ ن کے ملک ابرار اور جمشید دستی میں جھڑپ ہوئی۔اپوزیشن اراکین جمشید دستی کو اپنی سائیڈ پر لے گئے۔
بجٹ اجلاس سے اہم ترین سیاستدان اور سینئر ارکان غائب ہیں، بجٹ اجلاس سے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف غیر حاضر، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی بجٹ اجلاس میں شریک نہ ہوئے ۔بی این پی مینگل کے سربراہ اختر جان مینگل بھی بجٹ اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان بھی بجٹ اجلاس میں شرکت کیلئے نہ آئے۔
محمود اچکزئی اپنی نشست پر بیٹھے وزیر خزانہ کی تقریر سنتے رہے جے یو آئی ارکان بھی اپنی نشستوں پر براجمان ہیں۔
قومی اسمبلی کااجلاس 20جون کی سہ پہر5بجےتک ملتوی کردیاگیا۔