ایک نیوز:آئندہ مالی سال کیلئے دفاعی بجٹ 2100 ارب روپے مختص کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے 9 ہزار700 ارب مختص کردیئے گئے ۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 1500 ارب روپے مختص ،توانائی کے شعبے کیلئے 253 ارب، انفرا سٹرکچر کیلئے 827 ارب مختص، وفاقی بجٹ میں توانائی شعبے کیلئے 800 ارب ،سبسڈی کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔
واٹر ریسورسز کیلئے 206 ارب، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کیلئے 279 ارب روپے مختص ہیں۔ وفاقی بجٹ 2024,25 میں جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.6 فیصد مقرر ،ایف بی آر کیلئے 12 ہزار 970 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ، آئندہ بجٹ میں ایف بی آر 3720 ارب روپے کا اضافی ریونیو جمع کرے گا ۔
رواں مالی سال کی نسبت آئندہ سال ڈائریکٹ ٹیکس 3452 ارب زائد ہونگے ۔ کسٹمز ڈیوٹی 267 ارب روپے زائد ہوگی ۔ ان لینڈ ریونیو کے ٹیکسز کا حجم 11 ہزار 379 ارب ،وفاقی بجٹ میں ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم 5 ہزار 512 ارب روپے ہو گا ۔ وفاقی بجٹ 2024,25 میں اضافی ٹیکسز کی مد نئے اقدامات متوقع ہیں۔
پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس استثنیٰ مرحلہ وار ختم کئے جانے کا امکان ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر 5فیصد سیلز ٹیکس عائد کئے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال سیگریٹ اور نکوٹین پاوئچ پر ٹیکس بڑھائے جانے کا بھی امکان ہے ۔
کتابوں، مارکر سمیت سٹیشنری پر ٹیکس استثنٰی ختم کئے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال برینڈڈ دودھ پر بھی ٹیکس استثنی ختم کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ بجٹ میں مقامی و در آمدی گاڑیاں بھی مزید مہنگی ہونے کی توقع ہے۔
نئے بجٹ میں نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کیلئے اقدامات ہونگے ۔ بنکوں سے پیسے نکلوانےپرنان فائلرز کیلئے ٹیکس بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ درآمدی غذائی اجناس اور پرتعیشن اشیاء پر ٹیکس کی شرح مزید بڑھانے کی توقع ہے۔ ہائی پیڈ تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس کے سلیبز مین رد وبدل کابھی امکان ہے۔