حکومت کی مجبوریوں کو ہم سمجھ سکتے ہیں، تعاون سب کی ذمہ داری، چیف جسٹس

حکومت کی مجبوریوں کو ہم سمجھ سکتے ہیں، تعاون سب کی ذمہ داری، چیف جسٹس
کیپشن: We can understand the constraints of the government, cooperation is everyone's responsibility, Chief Justice

ایک نیوز: چیف جسٹس نے ایک کیس کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ حکومت کی مجبوریوں کو ہم سمجھ سکتے ہیں۔ ان حالات میں تعاون کر ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

تفصیلات کے مطابق بیرون ملک اثاثوں پر ٹیکس نفاذ کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملک کو اس وقت مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ زرمبادلہ کو بہتر بنانے کیلٸے جو پیسے بیرون ممالک پڑے ہیں۔ وہ ملک میں رکھیں۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان حالات میں تعاون کریں۔ حکومت کی مجبوریوں کو ہم سمجھ سکتے ہیں۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اس نٸے ٹیکس سسٹم کی خامیوں کو دیکھنا ہوگا۔ مزید لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کیلٸے کریٹو ٹیکسیشن کرنا ہوگی۔ عدالت نے جو کچھ بھی کرنا ہے وہ آٸین و قانون کے مطابق کرنا ہے۔ 

ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ اربوں روپے کا ہے۔ عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تو باقیوں کیساتھ زیادتی ہوگی۔ ٹیکس پالیسی پر ایسے ریلیف ملنا شروع ہوگیا تو مشکلات بڑھیں گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو 100 فیصد ٹیکس ادا کرنا چاہے تو عدالت کو کوئی اعتراض نہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ لاہور ہاٸیکورٹ نے فریقین کو سنے بغیر فیصلہ دیا۔ اس فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کی ہے۔

سپریم کورٹ نے سو فیصد ٹیکس ادا کرنے کی ایف بی آر کی استدعا مسترد کر دی۔ سپریم کورٹ نے غیر منقولہ پراپرٹی پر عاٸد سو فیصد ٹیکس دینے پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے فریقین کو غیر منقولہ جاٸیدادوں پر 50فیصد ٹیکس ادا کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے حکم میں کہا ہے کہ فیصلے کا اطلاق منقولہ جاٸیدادپر نہیں ہوگا۔