ایک نیوز: سپریم کورٹ نےجنگلات کی زمینوں پر قبضے کیخلاف کیس میں مارگلہ ہلز میں مائننگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان عمرعطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد کی طرف والے مارگلہ کے پہاڑوں پر درخت نظر آتے ہیں، مارگلہ ہلز کی دوسری طرف مائننگ ہو رہی ہے۔
حکومتی وکیل راجہ شفقت نے عدالت کو بتایا کہ کہ وہ علاقہ خیبرپختونخواہ میں آتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان عمرعطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ جنگلات کی زمینوں پر تجاویزات قائم کی جا رہی ہیں،حکومتیں درخت لگانے کیلئے کیا اقدامات کر رہی ہیں،صوبائی حکومتیں بتائیں کتنے درخت بیچے گئے،اب تک کتنے درخت لگائے جاچکے ہیں،کیا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت محکمہ جنگلات کی زمین لیز پر دی جا رہی ہے؟
صوبائی حکومتوں کے وکلاء نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں تمام لیزز منسوخ کر دی گئی ہیں۔
عدالت نے چاروں صوبوں سے جنگلات کی زمینوں کو واگراز کرنے بارے تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ جنگلات کی زمینوں کو واگراز کرواکر کتنے درخت لگائے گئے۔
عدالت نے مارگلہ کے پہاڑوں پر مائننگ بارے میں بھی تفصیلات طلب کر لیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔