ایک نیوز: سائنس دانوں نے دل کا ایسا ’’والو‘‘ بنایا ہے جس کو تھری ڈی پرنٹنگ کی مدد سے منٹوں میں بنایا جاسکتا ہے۔
تفصیلات کےمطابق امریکی ریاست میساچوسیٹس میں قائم ہارورڈ یونیورسٹی کے انجینئروں سمیت ایک ٹیم نے ’فوکسڈ روٹری جیٹ اسپننگ‘ نامی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے دل کے والو بنائے جنہیں دو دنبوں میں امپلانٹ کیا گیا۔
سائنس دانوں نے تحقیق میں اپنی تکنیک کو ’ہیئر ڈرائر لگی گُڑیا کے بال بنانے والی مشین‘ قرار دیا تھا۔
ہارورڈ سے تعلق رکھنے والے بائیو انجینئر مائیکل پیٹرز کا کہنا تھا کہ اس طریقہ کار کے دو بڑے فوائد رفتار اور ریشے کا انتہائی ہموار تانا بانا ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس تکنیک سے ایسے باریک ریشے بنائے جاسکتے جو ماورائے خلیات سانچے کی طرح کام کرتے ہیں۔ ان سانچوں میں دل کے والو کے خلیات رہتے ہیں اور نشو نما پاتے ہیں۔ مزید یہ کہ ہم ان والو کو مکمل طور پر منٹوں میں بنا سکتے ہیں جبکہ اس کے برعکس دستیاب ٹیکنالوجیز سے ان والو کے بننے میں ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔
پلمونری ہارٹ والو تین جزوی متراکب تہوں سے بنے ہوتے ہیں جو ہر دل کی دھڑکن کے ساتھ کھلتے اور بند ہوتے ہیں۔ یہ والو ہر دھڑکن کے ساتھ دل سے ایک طرفہ خون کی گردش کو قابو رکھنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ یہ مکمل طور پر کھلتے ہیں تاکہ خون کو آگے بڑھا یاجائے اور پھر بند ہوجاتے ہیں تاکہ خون واپس نہ آسکے۔
والوز بنانے کیلئے محققین نے ایئر چیٹ کو مائع پولیمر کا رخ والو کی شکل کے فریم کی جانب موڑنے استعمال کیا۔ جس کے نتیجے میں چھوٹے ریشوں کی ‘ہموار بُنائی’ سامنے آئی۔ والوز کو عارضی اور دوبارہ تخلیق کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔