اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت کا کہنا تھا کہ چھوٹے قرض داروں سے 99 فیصد ریکوری کا تجربہ کرچکے، اخوت فاؤنڈیشن نے 150 ارب کا قرض دیا، اپنی چھت کیلئے 20 لاکھ روپے تک قرض فراہم کریں گے، ملک بھر میں صحت کارڈ فراہم کریں گے، پائیدار ترقی کے حصول کیلئے مستقبل کو مدنظر رکھ کر فیصلے کیے، کاروبار کے آغاز کیلئے ہر خاندان کو 5 لاکھ روپے قرض دیں گے، مستحکم اور پائیدار ترقی کیلئے پیداوار بڑھانا بہت ضروری ہے، ایکسپورٹ کو بڑھا کرجی ڈی پی کا 20 فیصد کرنا ہوگا، بجٹ میں مختلف شعبوں کو ٹیکس میں رعایت فراہم کی، زراعت، انڈسٹری سمیت مختلف شعبوں میں ٹیکس کی رعایت دی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں بلا واسطہ کی بجائے بلواسطہ محصولات جمع ہوں، بڑے سٹورز پر سیل ٹیکس لگائیں گے، گاہک دکاندار سے پکی رسید وصول کرے، پکی رسید پر انعامات دیے جائینگے، ٹیکس دینے والوں کو مزید سہولیات دیں گے، یہ ترکی اور دیگر ملکوں میں ایسی کامیاب سکیمیں آئیں، بجلی اور گیس بلوں کے ذریعے نان فائلر تک پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں بہتری کیلئے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے، سبسڈی کا زیادہ استعمال توانائی کے شعبے میں ہوتا ہے، ہر طبقے کو مدنظر رکھ کر بجٹ ترتیب دیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ قیمتیں کنٹرول کرنے کیلئے زرعی پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے، کسان کو استحصال سے بچانے کیلئے مربوط نظام لا رہے ہیں، نئے کولڈ سٹوریج بنائے جائیں گے، ٹیکس چھوٹ کے باعث چھوٹی گاڑیاں سستی ہوں گی، آئی ایم ایف پروگرام سے نکلے نہیں، مذاکرات جاری ہیں، ہم منی بجٹ نہیں لائیں گے، تنخواہوں میں اضافہ سرکاری ملازمین کا حق ہے، مہنگائی کے مقابلے تنخواہوں میں زیادہ اضافہ ہونا چاہیئے۔
خسرہ بختیار نے کہا کہ صنعت کا پہیہ چلانے کیلئے بجلی اور گیس درکار ہے، معیشت کا پہیہ تبھی چلے گا جب صنعت کا پہیہ چلے گا، برآمدات کو تقویت دینے کیلئے انقلابی اقدامات کیے گئے، کراچی میں 1500 ایکٹر رقبے پر محیط انڈسٹریل زون قائم کر رہے ہیں، چھوٹی اور گھریلو صنعتوں پر خصوصی توجہ ہے، چھوٹی اور گھریلو صنعتوں پر خصوصی توجہ ہے۔ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں نئے ایریاز میں جانا ہے، ہمیں ٹیکنیکل ٹیکسٹائل کی طرف جانا ہوگا، ہماری زیادہ تر توجہ انجینرنگ، آئی ٹی، فوڈ پروسیسنگ پر ہے۔