سال 2023 میں 52 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرن جمع کرائیں، چیئرمین ایف بی آر

سال 2023 میں 52 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرن جمع کرائیں، چیئرمین ایف بی آر
کیپشن: In the year 2023, 52 lakh people submitted tax returns, Chairman FBR

 ایک نیوز:چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سال 2023 میں 52 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرن جمع کرائیں ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق چیئرمین  نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس  ہوا ،چیئرمین ایف بی آر عمر ایوب  نے اجلاس کو بریفنگ  دیتے ہوتے ہوئے بتایا کہ کہ سال 2023 میں 52 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرن جمع کرائیں جبکہ سال 2022 میں 41 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرن جمع کرائیں تھیں، لیٹ فائلرز کی نئی شق شامل کی گئی ہے اور ان پر لیٹ فائلنگ پر جرمانہ بڑھایا گیا ہے، 18 لاکھ ایسے افراد کی نشاندہی کی کی گئی ہے جنہوں گزشتہ 3 سالوں میں ریٹرن جمع نہیں کرائیں ، ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کی موبائل سم بلاک کی گئی ہیں،  86 ہزار افراد نے ریٹرن جمع کرائی ہیں جن کی سمز بلاک ہوئی تھیں۔

گزشتہ مالی سال ڈومیسٹک ٹیکسوں میں 37.2 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ مالی سال ڈومیسٹک ٹیکس 6 ہزار 132 ارب روپے اکھٹے ہوئے،گزشتہ مالی سال درآمدت پر ٹیکسوں کی نمو 17.9 فیصد رہی، درآمدات سے گزشتہ مالی سال 3 ہزار 179 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، انکم ٹیکس کی مد میں 4 ہزار 150 ارب روپے اکھٹے کئے گئے،  293 ارب روپے کے انکم ٹیکس اقدامات عدالتوں میں چیلنج ہوئے، 163 ارب روپے کے ٹیکس معاملات ابھی بھی عدالتوں میں ہیں، گزشتہ مالی سال ایڈوانس ٹیکس کی مد میں 1462 ارب روپے ٹیکس اکھٹا ہوا، امپورٹ پر ٹیکس اس وجہ سے بڑھا ہے کہ روپے کی قدر کم ہوئی اور مہنگائی میں اضافہ ہوا۔  

کمیٹی چیئرمین نوید قمر   نے کہا ایڈوانس ٹیکس پر میری تشویش ہے کہ یہ ان ڈائریکٹ ٹیکس ہے۔  

جس پر چیئر مین ایف بی آر نے بتایا ایڈوانس ٹیکس سیکشن 147 کے تحت لیا جاتا ہے،یہ ٹیکس چار اقساط میں گزشتہ مالی سال کے ٹیکسوں پر دیا جاتا ہے، کسی نے پہلے ٹیکس ادا کیا ہے اس میں سے کٹوتی ہو جاتی ہے، گزشتہ مالی سال ڈائریکٹ ٹیکسز میں 2680 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس کی مد آئے ہیں،  4583 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس گزشتہ مالی سال اکٹھا کیا۔ 

کھیل داس کوہستانی  نے کہا پاور کمپنیوں کو ٹیکس وصولی پر لگایا گیا ہے ، جس پر نوید قمر نے سوال کیا تمام لوگ ودہولڈنگ ایجنٹس ہیں تو ایف بی آر کی کارکردگی کیا ہے؟ مرزا اختیار بیگ   نے جواب دیا چند سال قبل ایڈوانس انکم ٹیکس اکٹھا کرنا بند کردیا تھا، تین چار سال ایڈوانس انکم ٹیکس کلیکشن بند کی گئی تھی اور ہدف حاصل کیا گیا۔  

رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی  نے کہا بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کے نام ختم ہوگئے اب سپر ٹیکس کو شامل کیا گیا ہے۔ 

چیئر مین ایف بی آر نےکہا  ریٹیلرز جو نان فائلر ہیں ان پر 2.5 فیصد ٹیکس لگایا ہے، آٹے کی مل پر 0.2 فیصد نان فائلر پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد تھا، اس وقت وہ 0.2 فیصد پینلٹی ہوتی تھی اور نان فائلرز کا سٹیٹس انجوائے کررہے تھے، اب ان کی سیلز دستاویزی ہو جائے گی جس کی وجہ سے ان میں ڈر اور خوف ہے، وہ 10 کروڑ انکم پر 1 فیصد ٹیکس دینا نہیں چاہتے،آٹا ملز والوں کی سیلز اربوں روپے کی ہے۔